علم کو مذہب اور سیکولر ازم کے خانے میں بانٹ کر معاشرے کو تضادات کے حوالے کر دیاگیا: ڈاکٹر طاہرالقادری
مقامی ہوٹل میں کانووکیشن سے خطاب، 770 طلباء و طالبات کو ڈگریاں دی گئیں، 22 کیلئے گولڈ میڈل
کانووکیشن سے وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین، ڈاکٹر محمد اسلم غوری، کرنل (ر) محمد احمد نے خطاب کیا
ڈاکٹر حسین محی الدین، خرم نواز گنڈاپور نے ہونہار طلباء و طالبات میں انعامات تقسیم کیے
لاہور (یکم اگست 2015) تحریک منہاج القرآن کے بانی و منہاج یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنر کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے یونیورسٹی کے سالانہ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علم کو مذہب اور سیکولر ازم کے خانے میں بانٹ کر معاشرے کو تضادات اور فکری انتشار کے حوالے کر دیا گیا، ایسے نظام اور باطل فکر کو دفن کر دینگے جس نے ہمارے بچوں کے ہاتھ میں قلم کی بجائے بندوق دی اور دلوں میں محبت کی جگہ نفرت پیدا کی۔ آنے والا دورعلم، سچ کی بالادستی اور انتہائی رویوں کی شکست فاش کا ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے دینی و جدید دنیاوی علوم کو یکجا کر کے انتہا پسندی سے پاک اور اعتدال پسند اسلامی معاشرہ کی تشکیل کی بنیاد رکھ دی۔ جدید عصری علوم سے آرائستہ یونیورسٹی کا قیام میرا خواب تھا جو اللہ نے پورا کر دیا۔
کانووکیشن سے بورڈ آف گورنر کے وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری نے بھی خطاب کیا۔ منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین، خرم نواز گنڈاپور، رجسٹرار کرنل(ر) محمد احمد، کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر شجاعت محمود خالد، جاوید اقبال قادری نے ہونہار طلباء میں انعامات تقسیم کیے۔ منہاج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل 770 گریجویٹس طلباء اور طالبات کو ڈگریاں دی گئیں۔ 22 طلباء کو گولڈمیڈل دئیے گئے۔ 200 طلباء و طالبات کو رول آف آنر۔ 88 طلباء وطالبات کو میرٹ سرٹیفکیٹس اور 2 کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پی ایچ ڈی، ایم فل اور ایم ایس سی کرنے والے طلباء و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں اور انہیں مبارکباد دی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کی بنیاد رکھ کر مسلم رہنماؤں کی ایک اعلی تعلیم یافتہ کھیپ تیار کی اور خوابیدہ اسلامیان برصغیر میں زندگی کی نئی لہر دوڑا دی اور پھر علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء نے فکری قیادت کا خلا پر کرتے ہوئے برصغیر کا نقشہ تبدیل کر کے رکھ دیا اور پاکستان کے قیام کے خواب کو عملی تعبیر دی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تعمیر پاکستان کے اس اہم مرحلہ پر بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کی باگ ڈورسنبھالیں اور جہالت کے اندھیروں کو علم کے چراغوں سے ختم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کانووکیشن میں شریک قابل اور باصلاحیت طلباء اور طالبات سے کہوں گا کہ بامقصد علم اور بامقصد زندگی کی طرف آئیں۔ ایسے علم کا کیا فائدہ جسے پڑھ کر انتہا پسندی، نفرت اور دنیا داری جمع کرنے کی سوچ غالب آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن نے بامقصد تعلیم اور نوجوانوں کی کردار سازی پر ساری توانائیاں صرف کی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے فروغ امن اور انسداد دہشتگردی کے نصاب پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ 25 کتابوں پر مشتمل یہ نصاب دہشتگردی اور انتہا پسندوں کی جہاد کے حوالے سے خودساختہ اور گمراہ کن تعریف کو رد کر ے گا۔ نئی نسل کو انتہا پسندی اور فکری تنگ نظری کے اندھیروں سے نکالنا میری جدوجہد کا مرکزی نکتہ ہے۔
وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مشن تعلیم برائے ترقی، تعلیم برائے شعور وآگہی اور تعلیم برائے خدمت ہے۔ ہم نے تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیا اور جدید اور بامقصد تعلیم کی فراہمی کیلئے جملہ وسائل اور صلاحتیں صرف کیں۔ ہم سوسائٹی کے ہر فرد کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والے ادارے بالخصوص یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کا دورہ کریں۔ ہمیں یقین ہے اس دورہ کے بعد وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا تعلیمی مستقبل ہمارے ہاتھوں میں محفوظ تصور کرینگے۔
تبصرہ