وزیر اعلیٰ پنجاب آٹھ سال میں تھانہ کلچر تبدیل نہیں کر سکے،
برسر اقتدار تو وہ خود ہیں تھانہ کلچر کس نے تبدیل کرنا ہے ؟
دہشت گردی کے چاروں واقعا ت میں ایف آئی آر کے اندراج کے سوا کوئی پیش رفت نہیں
ہوئی
سانحہ صفورا میں معصوم لوگوں کو بس میں گھس کر مارا جا رہا تھا تو دوسری طرف حکمران
کھانے کھا رہے تھے
سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع نہیں ہوئی، سانحہ پشاور پر تاحال کمیشن
ہی نہیں بنا
شاد باغ آتشزدگی کا واقعہ حکومتی اداروں کی نااہلی اور غفلت کے باعث سانحہ میں
تبدیل ہو گیا، ذمہ دار پنجاب حکومت ہے
پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کا مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ماہانہ اجلاس
لاہور (19 مئی 2015) پاکستان عوامی تحریک لائرز ونگ کا ماہانہ اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت عوامی لائرز ونگ کے جنرل سیکرٹری نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے کی جبکہ اجلاس میں ناصر اقبال ایڈووکیٹ، اشتیاق وہدری ایڈووکیٹ، ایم ایچ شاہین ایڈووکیٹ، قیوم خان ایڈووکیٹ، مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، آصف سلہریا ایڈووکیٹ، سردار غضنفر ایڈووکیٹ، محبوب چوہدری ایڈووکیٹ و دیگر شریک تھے۔ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے حالیہ 4بڑے واقعات عدلیہ، قومی سلامتی کے اداروں کیلئے امتحان ہیں۔ پورے ملک میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص تھانے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مراکز بن چکے ہیں۔ نام نہاد وزیر اعلیٰ پنجاب آٹھ سال سے کہہ رہے ہیں کہ تھانہ کلچر تبدیل ہونا چاہیے، برسر اقتدار تو وہ خود ہیں تھانہ کلچر کس نے تبدیل کرنا ہے ؟اگر تھانہ کلچر میں تبدیلی آگئی توپھر ان قاتل حکمرانوں کی آنکھ کے اشارے سے سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات نہیں ہونگے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں درجنوں لوگوں کو پولیس کے غنڈے فائرنگ کر کے مار رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ کی ناک کے نیچے 14بے گناہ شہید اور 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے مگر وزیر اعلیٰ سمیت حکومت میں سے کسی کو ندامت نہ ہوئی کہ بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جس بربریت کا مظاہرہ کیا گیا اس نے اپنوں اور غیروں سب کو فکر مند کر دیا کہ اب کیا ہو گا ؟کوئی محفوظ نہیں ہے آج ہم تو کل کسی اور کی باری ہو گی مگر حکمران اقتدار کے نشے میں مست ہیں۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف ملے گا اور انکے قاتل کسی صورت سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ 4بڑے واقعات میں سانحہ ماڈل ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن کراچی، آرمی پبلک سکول پشاور، سانحہ صفورا چورنگی شامل ہیں۔ سانحہ صفورا میں درجنوں معصوم لوگوں کو بس میں گھس کر مارا جا رہا تھا تو دوسری طرف حکمران، انواع و اقسام کے کھانے کھا رہے تھے، حکمرانوں میں سے کسی کو شرم نہ آئی کہ 47سے زائد گھرانوں میں موت نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ صفورا چورنگی، سانحہ پشاور یا تھر میں بچے مر رہے ہوں یہ سب غریب عوام کیلئے ہے۔ حکمرانوں کے دستر خوان سجتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نا اہل حکمران جب تک ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملکی اور اجتماعی مفادات کیلئے نہیں سوچیں گے اور اپنا اقتدار بچانے کیلئے سیاسی مصلحتوں سے کام لیتے رہیں گے، اسی طرح گلی کوچوں اور چوراہوں پر لاشیں گرتی رہیں گی اور بے گناہوں کا خون بہتا رہے گا۔ نعیم الدین چوہدری ا یڈووکیٹ نے کہا کہ بے شمار حادثات، سانحات کے باوجود وزیر اعلیٰ پنجاب سوائے بیانات جاری کرنے کے کچھ نہیں کر رہے۔ عوام کے نمائندے اپنی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کرانا فرض سمجھتے ہیں۔ نالائق حکمرانوں کو سمجھنا ہو گا کہ اصل حکومت شہری اداروں کی فعالیت کا نام ہے۔ شاد باغ میں 6معصوم بچوں کی موت کے ذمہ دار پنجاب کے حکمران ہیں۔ اگر شہری امدادی ادارے فعال نہیں تو حکومت بھی فعال نہیں۔ ایسی حکومت کو سمندر برد کر دینا چاہیے جو عوام کو تحفظ نہ دے سکے۔ شاد باغ آتشزدگی کا واقعہ حکومتی اداروں کی نااہلی اور غفلت کے باعث بڑے سانحہ میں تبدیل ہو گیا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے چار بڑے واقعات میں ایف آئی آر کے اندارج کے سوا کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، آج تک سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع نہیں ہوئی۔ پشاور سکول سانحہ پر تاحال کمیشن ہی نہیں بنا، حکمران جان لیں کہ انہیں بے گناہوں کے بہنے والے خون کا حساب دینا پڑے گا اور وہ وقت دور نہیں جب ان قاتل حکمرانوں کے بھی وارنٹ جاری ہونگے، ان کا ٹھکانہ جدہ نہیں جیل ہو گا۔
تبصرہ