یمن ایشو پر ڈپلومیسی سے نتیجہ خیزثالثی کا موقع کھو دیا گیا،
حکمران سب سے بڑی ستم ظریفی ہیں
جوائنٹ سیشن کا تھیٹر لگا کر عاقبت نا اندیش’’پارلیمانی دانشوروں‘‘ نے جلتی پر تیل
گرایا
وزیر اعظم کی بڑھکوں نے پہلے یمن پھر عرب ممالک میں مقیم پاکستانیوں کیلئے مشکلات
کھڑی کیں
لاہور (12 اپریل 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائدڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ اور خارجہ پالیسی سے محروم حکمرانوں نے پاکستان کو بند گلی میں کھڑا کر دیا، موجودہ حکمران سب سے بڑی ستم ظریفی ہیں، یہ نا اہل مزید مسلط رہے تو پاکستان دنیا میں اکیلا رہ جائے گا۔ حکمرانوں نے یمن جیسے انتہائی حساس ایشو پر بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے نتیجہ خیز ثالثی کا قیمتی موقع کھو دیا اور جوائنٹ سیشن کا تھیٹر لگا کر برادر اسلامی ملک کو ناراض کیا گیا۔ عاقبت نا اندیش ’’پارلیمانی دانشوروں‘‘ نے مسئلے کاکوئی ٹھوس حل پیش کرنے کی بجائے جلتی پر تیل گرایا اور قوم کو تقسیم کرنے کی مذموم حرکت کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز عوامی تحریک کے امور خارجہ کے ڈائریکٹر جی ایم ملک و دیگر رہنماؤں سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلامی ممالک کے سکالرز، سیاسی دانشوروں اورسیاسی و سماجی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ امت مسلمہ کو ایک تسبیح میں پرونے کیلئے اور حقیقی معنوں میں امت مسلمہ کو امت واحدہ کے قالب میں ڈھالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور امت کے اتحاد کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھنے سے روکیں۔ اسلامی ممالک کے سربراہان سیاسی مسائل کا حل ڈھونڈنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھیں۔ عالم اسلام کو اتحاد اور اتفاق کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں حکومتی وزیروں نے جو سیاسی تماشے کئے اس سے انکی حساس ترین ایشو پر سنجیدگی قوم کے سامنے آ گئی تھی۔ یمن کے ایشو پر پاکستان میں گلی محلے کی سطح پر غیر ضروری مباحثہ کروا کر برادر اسلامی ملک سعودی عرب کو متنازعہ بحث کاموضوع بنا یا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس حکومت کے پاس وزیر خارجہ ہی نہ ہو اسکی کوئی خارجہ پالیسی کیسے ہو سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ سنگین بحرانوں کے مرحلہ پر مشکوک مینڈیٹ رکھنے والی نا اہل قیادت ملک پر مسلط ہے اور پاکستان تیزی کے ساتھ اپنے دوست کھوتا چلا جا رہا ہے۔ جس دن ان حکمرانوں نے قوم کی جان چھوڑ دی وہی دن پاکستان کی بہتری کا پہلا دن ہوگا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز ہو یا برادر اسلامی ممالک کے درمیان با مقصد گفتگو ہر مرحلہ پر حکمران بد حواس پائے گئے جس کا نتیجہ ملک و قوم کو تقسیم و انتشار کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جب یمن کے ایشو پر اپنے بیان میں بڑھک ماری تھی کیااس وقت اسکا مینڈیٹ انہیں پارلیمنٹ نے دیا تھا؟ اسی بڑھک کانتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کی اس سے بڑھ کراور نا اہلی کیا ہو گی کہ بھائیوں کے درمیان مسائل کے حل میں بھی درست فکر اور سمت کا تعین نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ نالائق حکمرانوں نے اپنی غیر محتاط بیان بازی سے پہلے یمن میں مقیم پاکستانیوں کیلئے خطرات پیدا کئے اب اپنے رویے سے عرب ممالک میں مقیم لاکھوں خاندانوں کیلئے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔
تبصرہ