حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث نجی شعبہ میں دس سالوں میں 80 ہزار
ہسپتال قائم ہوئے
ایمرجنسی میں مفت ادویات اور ڈاکٹرز کی خالی اسامیاں پر کرنے کا مطالبہ، مذاکرہ میں
ونگز کے صدور کی شرکت
لاہور (7 اپریل 2015) نجی شعبہ میں گذشتہ 10سالوں میں 80 ہزار چھوٹے بڑے ہسپتال بنے جو سرکاری سطح پر عوام کو صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کے حوالے سے حکمرانوں کی ناکامی ہے، پنجاب میں گذشتہ 5 سال میں 25 ہزار پرائیویٹ ہسپتال قائم ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار صحت کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ خصوصی مذاکراہ میں کیا گیا۔ مذاکرہ سے شعبہ خواتین کی مرکزی صدر راضیہ نوید، یوتھ ونگ کے مرکزی صدر شعیب طاہر، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر عرفان یوسف اور لائرز ونگ کے سینئر رہنماء مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے خطاب کیا۔
راضیہ نوید نے کہا کہ صرف پنجاب میں ہر سال 40 ہزار خواتین گائنی کی سہولت نہ ملنے کے باعث جاں بحق ہو جاتی ہیں۔ 5 سال سے کم عمر کے 50 ہزار سے زائد بچے بر وقت طبی امداد نہ ملنے سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، سرکاری شعبے میں تین ہزار افراد کیلئے ایک بیڈ ہے۔ پورے پاکستان میں 18 ہزار ڈاکٹرز کی اسامیاں خالی ہیں، ان اعدادوشمار سے اندازہ ہوتا ہے کہ صحت حکومت کی ترجیح کا حصہ نہیں۔
شعیب طاہر نے مذاکراہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیا تعلیم کے بعد سب سے زیادہ بجٹ صحت کیلئے مختص کرتی ہے مگر چاروں صوبوں میں سب سے کم بجٹ صحت کیلئے مختص ہوتا ہے اور اس پر بھی ترقیاتی بجٹ کے استعمال کی شرح 50 فیصد سے کم رہتی ہے، صحت کے شعبہ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک ہورہا ہے۔
عرفان یوسف نے کہا کہ فوری اور سستے علاج کی واحد سہولت بی ایچ یو ہیں، صرف پنجاب میں 600 صحت کے بنیادی مراکز ادویات اور ڈاکٹرز نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔ ایمرجنسی میں ادویات کی بجائے مریضوں کے لواحقین کو باہر سے دوائیاں لانے کی لمبی لمبی چٹیں ملتی ہیں۔ ہسپتالوں اور مذبحہ خانوں میں کوئی فرق نہیں رہا، سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی بجائے مریضوں کی توہین کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ نجی شعبہ میں ہسپتال بنان ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔
مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہر دسواں پاکستانی ہیپاٹائٹس کا مریض ہے اور ہسپتالوں میں انجکشن نہیں ہیں۔ جتنا بھی مفت دوائیوں کا بجٹ رکھا جاتا ہے وہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی ڈائریکٹوز پر خرچ ہوتا ہے۔ تعلیم، صحت کا بجٹ حکمران صوابدیدی فنڈ کی طرح خرچ کرتے ہیں۔
مذاکرہ میں قرارداد پاس کی گئی کہ چاروں صوبائی اسمبلیاں کم از کم ہسپتالوں میں دس ہزار بیڈ میں اضافہ کرے اور ایمرجنسی میں مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے، ہیلتھ کے بنیادی مراکز کو آباد کرے اور ڈاکٹرز کی خالی آسامیاں فی الفور پر کرے۔
تبصرہ