ایکشن پلان کے اعلان کے بعد لاہور میں دہشت گردی کا دوسرا بڑا واقعہ حکومت کی نا اہلی ہے
نکھٹو صوبائی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے یوحنا آباد خود کش حملے اور بعدکے واقعات کافی ہیں
خود کش حملوں کی شدید مذمت، قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار، سربراہ عوامی تحریک کی گفتگو
مسیحی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے عوامی تحریک کی طرف سے لاہور میں تقریب ملتوی کر دی گئی
لاہور (15 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لاہور یوحنا آباد میں مسیحی عبادت گاہوں میں خود کش حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کے روز صوبائی دارلحکومت لاہور میں صرف دہشت گردوں کا راج تھا اور ساری حکومت اور اس کے ماتحت ادارے چھٹی پر تھے۔ نکمی اور نکھٹو حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے یوحنا آباد خود کش حملوں اوربعد کے واقعات کافی ہیں، سارا دن لاشیں گرتی رہیں، شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچتا رہا، املاک جلتی رہیں مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں انسانوں کا شکارکھیلنے والی ’’جرات مند لاہورپولیس‘‘ دور کھڑی تماشہ دیکھتی رہی۔ گذشتہ روزمنہاج القرآن انٹر فیتھ ریلیشنز کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا سے ٹیلی فون پر انہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے عوام نام نہاد خادم اعلیٰ سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ اور اسکا سیکیورٹی پلان اتوار کے دن کس ڈربے میں چھپا رہا؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ اطلاعات ہیں کہ ان حملوں کی پنجاب حکومت کو پیشگی خبردار کر دیا گیا تھامگر وزیر اعلیٰ پنجاب ان حملوں کو ناکام بنانے کی بجائے سارا دن جے آئی ٹی سے معاملات سیدھے کرتے رہے۔ سربراہ عوامی تحریک کی ہدایت پر مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کیلئے عوامی تحریک کی نشتر ٹاؤن لاہور میں منعقدہ تقریب ملتوی کر دی گئی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مسیحی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں پاکستان عوامی تحریک اور اسکا ہر کارکن ان کے ساتھ ہے، ہم سب مل کر دہشت گردوں، انکے سپورٹرز، پروموٹرز، سر پرستوں اور سہولت کاروں کو انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کے دن دہشت گرد ڈیوٹی پرجبکہ حکمران چھٹی پر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ افواج پاکستان کے قومی ایکشن پلان کو جب بھی نقصان پہنچا نا اہل حکمرانوں سے پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے اعلان کے بعد لاہور میں دہشت گردی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ افسوس ناک اور حکومت کی نا اہلی ہے، یہ واقعات حکمرانوں کی نا اہلی اور جعلی بیانات کا پردہ چاک کرنے کیلئے کافی ہیں ۔
تبصرہ