عورتوں پر تشددبنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ راضیہ نوید

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید اور زخمی بیٹیوں کو انصاف کب ملے گا؟
وزیر اعلیٰ پنجاب پاکستان عوامی تحریک کی خواتین پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں اور افسران کو تحفظ نہ دیں
موجودہ حکمرانوں کے18ماہ کے دور حکومت میں خواتین پر تشدد کے 8ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے
وزیر اعلیٰ پنجاب عائشہ احد کو انصاف دیتے تو آج بہت ساری خواتین مردوں کے امتیازی سلوک اور تشدد سے محفوظ رہتیں
عوامی تحریک شعبہ خواتین کے تحت مرکزی سیکرٹریٹ میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینارسے خطاب‎

لاہور (07 مارچ2015ء) پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کے تحت مرکزی سیکرٹریٹ میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی مرکزی صدر راضیہ نوید نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں 90فی صد سے زائد عورتیں گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔ آبادی کا بڑا حصہ غربت کی لکیرسے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔ غربت کے باعث لاکھوں خواتین اور بچے گھروں میں کام کر رہے ہیں مگر حکمران بے حس ہو چکے ہیں اور خواتین کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں۔ ملک کو بنے 67سال ہو چکے، ہم ابھی تک جاگیردارانہ قبائلی کلچر اور فرسودہ رسم و رواج سے پیچھا نہیں چھڑا سکے۔ عورتوں پر تشدد بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جس سے انسانی زندگی کی ا قدار اور وقار کی نفی بھی ہوتی ہے۔ پاکستان میں روزانہ درجنوں خواتین کو ذہنی، جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ نا اہل حکمران اس تشددکی فضا کو کم کرنے اور قوانین ہونے کے باوجود ان پر عمل درآمد کرانے میں مکمل ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

راضیہ نوید نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے18ماہ کے دور حکومت میں خواتین پر تشدد کے 8ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے۔ نام نہاد حکمرانوں نے کئی بل اور قوانین اسمبلیوں میں پاس کئے لیکن اس کے باوجود ملک بھر اور خاص طور پر پنجاب میں خواتین پر تشدد میں مسلسل اضافے پر ساری قوم پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے خلاف تشدد اور مظالم انتہائی سنگین صورتحال اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ ڈینگی مچھر کی خبر رکھنے والے وزیر اعلیٰ پنجاب 17جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں خواتین کی بے حرمتی سے کس طرح بے خبر رہ سکتے ہیں۔ حکمرانوں نے معصوم اور نہتی خواتین پر گولیاں برسا کر یزیدی خصلت کا مظاہرہ کیا۔ حوا کی بیٹیاں تخت لاہور کے ظالم حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرتی ہیں۔ راضیہ نوید نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید اور زخمی بیٹیاں 8ماہ سے انصاف کی منتظر ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب خواتین پر تشدد کو سنگین جرم سمجھتے ہیں تو پھر وہ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی خواتین پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں اور افسران کو تحفظ نہ دیں اور اس تشدد اور قتل و غارت گری کا حکم دینے والوں کو کٹہرے میں لائیں اور اپنے عمل سے ثابت کریں کہ وہ پنجاب کی ہر خاتون کو ماں، بہن اوربیٹی سمجھتے ہیں۔ عوامی تحریک کی خواتین نے ریاستی درندگی کا جرات مندانہ سامنا کیا، اپنی بہنوں کے بہنے والے خون کو نہیں بھولے یہ زخم ہماری روحوں پر محفوظ ہیں۔ نام نہاد خادم اعلیٰ کے ولی عہد نے ایک خاتون عائشہ احد پر خود بھی ظلم کیا اور پولیس سے بھی ظالمانہ تشدد کرایا اگر اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب عائشہ احد کو انصاف دیتے تو آج بہت ساری خواتین مردوں کے امتیازی سلوک اور تشدد سے محفوظ رہتیں۔

راضیہ نوید نے کہا کہ 8 مارچ نہ صرف خواتین کی کامیابیوں کو منانے کا دن ہے بلکہ ان کے خلاف روامنفی سلوک اور رویوں کے خلاف عمل پیرا ہونے کا عہد بھی ہے۔ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی، لاقانونیت، مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بد حالی نے خواتین کی حیثیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تشویش کی بات ہے کہ گذشتہ سالوں کی نسبت خواتین پر تشد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومتی گڈ گورننس کے دعوؤں کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف پنجاب میں ایک سال میں خواتین کے اغوا کے 1900، قتل کے 1100، عصمت دری کے 900، خودکشی کے 550، ونی اور کاروکاری کے 200 سے زائد واقعات ہوئے لیکن نام نہاد وزیر اعلیٰ پنجاب حقائق سے بے خبر سب اچھا ہے کا را گ الاپ رہے ہیں۔ راضیہ نوید نے کہا کہ اگر حکمران خواتین کی حالت بدلنے میں سنجیدہ ہوتے تو قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرواتے لیکن ظالم حکمرانوں کو میٹرو بس اور لیپ ٹاپ کے منصوبوں سے فرصت ملے تو وہ ان حساس اور اہم معامالات پر توجہ دیں۔ حکمرانوں کیلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ پاکستان میں ہر سال ایک ہزار سے زائد خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔ گذشتہ 13برس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 57ہزا سے زائد شہریوں کا جانی نقصان ہواجبکہ اسی عرصے میں زیادتی، تشدداور قتل کے واقعات میں 80 ہزار خواتین اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ حکمران عیاشیاں ختم کرتے ہیں نہ مشکوک دولت کے مالکوں کی فراونیاں ہی تھمنے کا نام لیتی ہیں۔ سیمینار سے گلشن ارشاد، نبیلہ ظہیر، افنان بابر، ملکہ صبا نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ