ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے پیچھے نئی کمپنیاں، نیا کمیشن
کی سوچ ہے
آج میگا لوٹ مار پر جوڈیشل ایکٹوازم نظرآتا ہے نہ سکینڈلوں کے بوجھ تلے دبی اپوزیشن
بولتی ہے
نندی پور، گردشی قرضوں، ایل پی جی، پٹرول بحرانوں میں 100 ارب کی کرپشن ہوئی :ڈاکٹر
رحیق عباسی
عوام پریشان ہیں کہ لوٹ مار کا راستہ بند کرنے کیلئے کس سے رجوع کریں؟ مرکزی میڈیا سیل
کی رپورٹ
لاہور (6 فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیل سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے اور ایم او یوز فراڈ ثابت ہوئے، دو سال کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے مسلسل قوم کو گمراہ کیا گیا اب نئی کمپنیوں سے نئے کمیشن کے عوض کوئلے کی بجائے ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کا راگ الاپا جا رہا ہے، حکمران جھوٹ بولتے رہے کہ ریکارڈ مدت میں کوئلے سے سستی بجلی پیدا کر کے لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی، مگر ان نام نہاد کوئلوں کے منصوبوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حکمرانوں کی کوئی پاور پالیسی ہے نہ ویژن اور نہ ہی ان کے پاس کوئی ایماندار ٹیم ہے، ان کے پاس کمیشن ایجنٹوں کا ایک گروپ ہے جو انہیں صرف یہ معلومات دیتا ہے کہ کس منصوبے سے کہاں سے کتنا کمیشن مل سکتا ہے؟ رپورٹ مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی طرف سے جاری کی گئی۔
انہوں نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اخبار نویسوں اور پارٹی عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات، عوام کی حالت زار اور موجودہ حکمرانوں کی ہوس زر اور جعلی منصوبے دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران چینی سرمایہ کاری رکنے کا بڑا پراپیگنڈہ کیا گیا تھا اب گڈانی پاور پراجیکٹ سمیت پاور منصوبے حکومت خود ختم کرنے کا اعلان کر رہی ہے اور چینی کمپنیاں بھی معاہدے ختم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی کوئی راتوں رات دریافت نہیں ہوئی، جب وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور ان کا پورا خاندان کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کیلئے دن رات چین کے دورے کر رہا تھا اس وقت انہیں یہ خیال کیوں نہیں آیا کہ کوئلے کی بجائے ایل این جی سے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کو اس وقت بھی پتہ تھا لیکن یہ ہر دن کرپشن، لوٹ مار کرنے میں گزارنے کے عادی ہو چکے ہیں، اس خاندان نے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کیلئے منصوبے لانے کی آڑ میں 15 ماہ میں 32 کروڑ روپے خرچ کر کے 20 غیر ملکی دورے کر کے خزانے کو نقصان پہنچایا اور وقت ضائع کیا۔ اس سے پہلے نندی پور پاور پراجیکٹ منصوبہ میں کم از کم 15 ارب روپے لوٹے گئے اور وہ منصوبہ آج بھی بند اور نامکمل پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں سستی بجلی پیدا کرنے کا تسلیم شدہ ذریعہ ہائیڈل پاور ہے مگر چونکہ اس میں کرپشن اور کمیشن کے بڑے محدود مواقع ہیں اس لیے حکمران اس طرف توجہ نہیں دے رہے۔ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے حوالے سے نواز حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کیلئے ان کے پاس 10 ارب نہیں مگر میٹرو بس منصوبے کیلئے ان کے پاس 100 ارب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار پر ’’جوڈیشل ایکٹوازم‘‘ نظر کیوں نہیں آ رہا؟ پارلیمنٹ میں مک مکا والی اپوزیشن بیٹھی ہے، یہ اپوزیشن جب بھی اونچی آواز میں سانس لیتی ہے حج سکینڈل، این آئی سی ایل، ای او بی آئی اور رینٹل پاور سکینڈل حرکت میں آ جاتے ہیں اور یہیں سے مفاہمت کی سیاست کی کونپلیں پھوٹنا شروع ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آخر وہ کون سا طریقہ کار بچا ہے جس کے تحت موجودہ حکمرانوں کی سائنسی انداز میں ہونے والی لوٹ مار کا راستہ روکا جا سکے؟ اور سابق دور میں سامنے آنے والے کرپشن کے میگا سکینڈل کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے؟۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کو گردشی قرضوں کی آڑ میں ادائیگیاں ہوں یا صارفین بجلی سے کی جانے والی اووربلنگ، پٹرول، فرنس آئل، ایل پی جی کے بحران ہوں یا بجلی پیدا کرنے کے جعلی ایم او یوز، جعلی معاہدے یا غیر ملکی دورے ہر جگہ لوٹ مار، اقربا پروری، کرپشن اور نااہلی کی داستانیں بکھری نظر آتی ہیں اور اس مد میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 100 ارب کی سزا قومی خزانہ اور اس کے غریب عوام بھگت چکے ہیں، موجودہ حکمران ملک، جمہوریت اور عوام دشمن ہیں یہ مزید برسراقتدار رہے تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے۔
تبصرہ