اسلام دہشتگردی کی ہر شکل کے خلاف ہے، قانون ہاتھ میں لینے سے انتہا پسندی جنم لیتی ہے :ڈاکٹر طاہرالقادری

آزادی اظہار کے نام پر کسی بھی مذہب کی مقدس ہستیوں کی تضحیک کی دنیا کے کسی ملک کے آئین، قانون میں گنجائش نہیں
دنیا کو امن اور انصاف کا گہوارہ بنانے اور تہذیبوں کے مابین تصادم روکنے کیلئے مقابلہ کی بجائے مکالمہ ناگزیر ہے
آزادی اظہار کو مسلمہ بین الاقوامی اقدار اور قوانین کے ماتحت کیاجائے، آزادی اظہار کی نئی تعریف ضروری ہے
’’مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ کی تقریب سے سعودی عرب سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب

لاہور (6 فروری 2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ایک ایسے موقع پر ہفتہ بین المذاہب رواداری منایا جارہا ہے جب فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف دنیا بھر میں آباد ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان انتہائی غم و غصہ کی حالت میں ہیں اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں۔ چارلی ہیبڈو کے دفتر پر حملہ اور اموات کو کسی مسلمان ملک نے درست نہیں کہا کیونکہ اسلام دہشت گردی کی ہر شکل کے خلاف ہے، قانون ہاتھ میں لینے کے عمل کی حمایت سے انتہا پسندی اور دہشت گردی جنم لیتی ہے تاہم آزادی اظہار کے نام پر کسی بھی مذہب کی مقدس ہستیوں کی تضحیک کی دنیا کے کسی ملک کے آئین، قانون میں گنجائش نہیں نہ ہی ایسے توہین آمیز رویے کی اقوام متحدہ اور یورپی کنونشن کے چارٹر اجازت دیتے ہیں۔ وہ تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ’’مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ کے حوالے سے منعقدہ خصوصی نشست سے سعودی عرب مکہ معظمہ سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، خرم نواز گنڈاپور، علامہ غلام مرتضیٰ علوی، علامہ سید فرحت حسین شاہ، حافظ غلام فرید، صاحبزادہ افتخار الحسن، شہزاد رسول، علامہ لطیف مدنی اور جواد حامد بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں نے حال ہی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت امریکی صدر، برطانوی وزیراعظم اور فرانس کے صدر کو خط لکھا ہے کہ آزادی اظہار کی نئی تعریف ناگزیر ہو چکی ہے اگر اس حساس ترین آئینی، قانونی، اخلاقی، مذہبی مسئلہ کے حل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو عالمی امن کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششیں ثمر بار نہ ہو سکیں گی اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمہ کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی، بین الاقوامی برادری کو باہمی تعلقات کو خلوص نیت کے ساتھ احترام اور اعلیٰ انسانی اقدار پر استور کرنا ہوگا دو طرفہ تعلقات میں مذہب اور اس سے وابستہ مقدس شخصیات اور ہستیوں کا احترام ناگزیر ہے۔ عالم اسلام نے مکالمہ کی اہمیت کو ناصرف تسلیم کیا ہے بلکہ اسے عالمی امن کے قیام اور اسلامی بھائی چارہ کے فروغ کیلئے ایک اہم ذریعہ کے طور پر اختیار کیا ہے۔ اسلام دین محبت، انسانیت کے احترام کی تعلیمات سے عبارت ہے، اسلامی تاریخ ایسی لازوال مثالوں سے بھری ہوئی ہے جہاں رنگ، مذہب، زبان، نسل، ثقافت سے بالاتر ہو کر ہر طبقہ اور مذہب کے افراد کے بنیادی حقوق کو قانونی تحفظ دیا گیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کو امن اور انصاف کا گہوارہ بنانے کیلئے اور تہذیبوں کے مابین تصادم روکنے کیلئے مقابلہ کی بجائے مکالمہ سے کام لیا جائے آزادی اظہار کے شتر بے مہار اختیار کو مسلمہ بین الاقوامی اقدار اور قوانین کے ماتحت کیا جائے۔ روح پرور تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے ملکی سلامتی اور عالمی امن کیلئے خصوصی دعا کروائی۔

تبصرہ