عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کا ہنگامی اجلاس، پشاور دہشت گردی کی مذمت اور شہدا کیلئے فاتحہ خوانی

سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کل (19 دسمبر) دہشت گردی کے خلاف پلان دیں گے‎
وزیر اعظم فضل اللہ کی زندگی کے روشن پہلوؤں پر کالم لکھنے والے مشیروں کا محاسبہ کریں، مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی‎
سر دار آصف احمد علی، سابق گورنر غلام مصطفی کھر نے دہشت گردی کے خلاف جامع فتویٰ دینے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو خراج تحسین کیا‎

لاہور (18 دسمبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کا ہنگامی اجلاس مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی ز یر صدارت مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے فیصلہ کے مطابق سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کل (19 دسمبر) مرکزی سیکرٹریٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے اور دہشت گردی کے خلاف جامع پلان دیں گے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کے لائحہ عمل کا علان کریں گے۔ اجلاس نے اس سلسلے میں سفارشات تیار کر کے ڈاکٹر طاہرالقادری کو ارسال کر دی گئی ہیں۔ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف 6 سو صفحات پر مشتمل فتویٰ دینے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس میں شہدائے سانحہ پشاور کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور دہشت گردی کے اس المناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اجلاس میں ضلعی تنظیموں کو دہشت گردی کے خلاف آگاہی مہم اور ہر طرح کے سماجی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کیلئے گائیڈ لائن دینے کا فیصلہ کیا گیا اور پاکستان عوامی تحریک کی گراس روٹ پر جاری تنظیم سازی مہم پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی، سابق گورنر پنجاب غلام مصطفیٰ کھر، مرکزی نائب صدر ساجد پرویز، چودھری مظہر حسین دیونہ، بریگیڈئر(ر) اقبال احمد خان، جی ایم ملک، شیخ زاہد فیاض، جواد حامد، راجہ زاہد، احمد نواز انجم، رانا ادریس، راضیہ نوید و دیگر بھی موجود تھے۔

مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ پوری قوم نے دہشت گردی کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے۔ وزیر اعظم کو اپنی کابینہ کے ان مشیروں کا محاسبہ بھی کرنا چاہیے جو ملا فضل اللہ کی زندگی کے روشن پہلوؤں پر کالم لکھتے رہے ہیں اور طالبان سے نام نہاد مذاکراتی عمل میں بھی پیش پیش تھے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمران دہشت گردی کے خلاف اس سے پہلے 9 قراردادیں پاس کر چکے ہیں، دہشت گردی قرادادوں سے نہیں قرار واقعی سزا دینے سے ختم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پہلے 18 ماہ میں 8 ہزار افراد دہشت گردی کا نشانہ بنے۔

سردار آصف احمد علی نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دے کر انسانیت کی خدمت کی۔ یہ فتویٰ پاکستان کے ہر شہری اور ممبر آف پارلیمنٹ کو پڑھنا چاہیے۔

غلام مصطفی کھر نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں دہشت گردی بڑھی، بھارت، سری لنکا علیحدگی کی پر تشدد تحریکوں پر قابو پا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ انہوں نے کہاکہ زندگی اور موت کے سوا تمام مسائل کا حل انسان کے پاس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عوامی تحریک جیسے جان نثار کارکنان اور کسی جماعت کے پاس نہیں، یہی کارکن پاکستان حقیقی جمہوری انقلاب لے کر آئیں گے۔

اجلاس میں دن بدن خراب ہوتی ہوئی امن عامہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے جان و مال کے تحفظ کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔

دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کی مصدقہ کاپی فراہم کی جائے۔ رٹ پٹیشن پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ کی طرف سے جمع کروائی گئی، انہوں نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 19‎-A کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

تبصرہ