دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں، اس لعنت کے خاتمے
کیلئے سب کو ایک ساتھ چلنا ہوگا
علالت کے باوجود سانحہ پشاور پرمیڈیا کے نمائندوں سے براہ راست گفتگو، سانحہ کی شدید
الفاظ میں مذمت
ہیوسٹن/ لاہور( 16دسمبر 2014) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ پشاور کے حوالے سے میڈیا کے نما ئندوں سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں بلکہ انہیں ختم کیا جائے۔ آپریشن ضرب عضب ایک سال پہلے شروع ہو جاتا تو آج ہمارے ہاتھوں میں ہمارے بچوں کی لاشیں نہ ہوتیں۔ دہشت گردی کے ایشو پر حکومت اور فوج کے نقطہ نظر میں 180 ڈگری کا فرق ہے۔ دہشت گردی کی جنگ لڑنا تنہا فوج کا کام نہیں، پوری قوم کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنا ہوگا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ سیاسی جماعتیں اس سوچ سے باہر نکل آئیں کہ یہ ہماری نہیں کسی اور کی جنگ ہے بلکہ یہ ہماری جنگ ہے، قوم اسے اپنی جنگ سمجھتے ہوئے ایک ہو جائے۔ دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کو تیار ہیں، پارلیمانی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی دعوت ملتی تو ضرور جا تے کیونکہ یہ ملک، قوم اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کا سوال ہے۔ حکومت نے دعوت اس لئے نہیں دی، انہیں پتہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا موقف دو جمع دو چار کی طرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے میں نے 600 صفحات پر مشتمل فتویٰ دیا ہے۔ ماضی کے حکمران یا موجود ہ حکمران سنجیدہ ہوتے تو اس سے استفادہ کرتے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے علالت کے باوجود سانحہ پشاور کی خبر ملتے ہی میڈیا سے براہ راست گفتگو کی اور سانحہ کی مذمت کی۔
تبصرہ