سفاک حکمرانوں نے17 جون کو معصوم شہریوں کو شہید کر کے پوری قوم
کو پیغام دیا کہ انکے سینوں میں دل نہیں پتھر ہیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائی گئی حکومتی JIT عدل وانصاف اور شہدا کے خون سے مذاق ہے
وزیراعلیٰ اور پولیس انتظامیہ کی موجودگی میں کس طرح انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے
لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے میں عائشہ شبیر، عطیہ بنین، زریں لطیف و دیگر
کا خطاب
لاہور (17 نومبر 2014) 17جون سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 5 ماہ مکمل ہوجانے پر حکومتی دہشت گردی اور سفاکانہ کارروائیوں میں شہید ہونیوالے جوانوں، خواتین، معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کے ساتھ اظہار عقیدت و محبت کیلئے اور قائد انقلاب ڈاکٹر طاہرالقادری کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیراہتمام ملک کے تمام بڑے شہروں لاہور، اسلام آباد، کراچی، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالا، گجرات اور جہلم میں پریس کلب کے باہر پرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس میں ہزاروں خواتین نے بینرز، کتبے اور پھول اٹھا کر شہداء کے ساتھ اظہار عقیدت و محبت اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کا اظہار کیا۔ پرامن انقلاب کیلئے شہید ہونیوالے پاکستان عوامی تحریک کے بے گناہ افراد سے محبت کا اظہار پھولوں کے گلدتے رکھ کر کیا گیا۔ خواتین کے ساتھ بچے بھی بڑی تعداد میں ان احتجاجی مظاہروں میں موجود تھے۔ لاہور پریس کلب کے باہر ہونیوالے احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔
اس موقع پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کی مرکزی رہنماء عائشہ شبیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سفاک حکمرانوں اور دہشت گردوں نے17 جون کو معصوم شہریوں کو شہید کرکے پوری قوم کو یہ پیغام دیا کہ انکے سینوں میں دل نہیں پتھر ہیں۔ اس لئے ایسے ظالم درندوں کے خلاف پوری قوم کو صف آراء ہونا ہوگا۔ زندہ قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھتی ہیں اور انکی قربانی کو اپنے لئے فخر کا تاج بناتی ہیں۔ پوری قوم کی مائیں بہنیں اور بیٹیاں شہدائے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ساتھ کھڑی ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے اور انکے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔
عائشہ شبیر نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنا ئی گئی حکومتی JIT عدل و انصاف اور شہدا کے خون سے مذاق ہے۔ شہداء کے خون سے نا تو بے وفائی ہو گی اور نہ ہی انقلاب موخر ہو گا۔ انقلاب 20 کروڑ عوام کا مقدر سنوارنے کیلئے ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائی گئی یکطرفہ JIT بے مقصد اور فراڈ پر مبنی ہے جس کو پاکستان عوامی تحریک مسترد کرچکی ہے۔ قاتل پولیس مدعی بن بیٹھی ہے۔ من گھڑت شہادتیں اور جھوٹے ثبوت پیش کر کے عدل و انصاف اور شہداء کے خون سے مذاق کیا جارہا ہے۔
17 جون کے سانحہ قتل عام کا حکم دینے اور منصوبہ بندی کرنے والے وزیر اعلیٰ پنجاب جب تک استعفیٰ نہیں دیتے اس وقت تک غیر جانبدارانہ تحقیقات کی کوئی امید نہیں۔ آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 5 ماہ گزر گئے ہم اپنے شہداء بھائیوں اور بالخصوص اپنی شہید بہنوں سے یہ عہد کرتی ہیں کہ حالات چاہے کتنے ہی کٹھن ہوں انکا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔ نام نہاد حکمرانوں سے انتقام انقلاب کی صورت میں لے کر رہیں گے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک لاہور کی صدر عطیہ بنین نے کہاکہ زندگی کی آخری سانس تک ہمت، حوصلہ اور پرامن طریقے سے عہد انقلاب کرتی رہیں گی۔ پاکستان عوامی تحریک کے شہداء نے ثابت کردیا کہ طاغوتی قوتیں ہمارے عزائم کو ڈگمگا نہیں سکتیں۔ شہدا نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دئیے ہیں پاکستان کے آئین کا ابتدائیہ جمہوریت کی تین شرائط بیان کرتا ہے مساوات، عدل و انصاف لیکن ظالم حکمرانوں نے 18 کروڑ عوام کے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو 17 جون کو ریاستی جبر و دہشت گردی کے ذریعے گولیوں سے بھون دیا۔ ہر پاکستانی شہری کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر 17 جون کو 15 گھنٹے حکومت نے عوام پر جس بربریت اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے آئین کی دھجیاں بکھیری ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے زریں لطیف نے کہاکہ ہم نے حکومتی JIT کو اس لئے مسترد کیا ہے کہ وزیراعلیٰ اور پولیس انتظامیہ جو قاتل ہے انکی موجودگی میں کس طرح انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے؟۔ پنجاب کے نام نہاد وزیراعلیٰ کیلئے شرم کا مقام ہے کہ خواتین پر جنسی زیادتی کے 15 ہزار میں سے 13 ہزار مقدمات پنجاب میں سے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کے تاریخی دھرنے اور جلسوں نے ملک گیر انقلاب کی شکل اختیار کرلی ہے۔ غریب عوام اور لاکھوں خواتین ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں اکڑی گردنوں سے سریے نکال دیں گے۔ طاہرالقادری کا چوروں، لٹیروں اور وڈیروں سے کوئی مطالبہ نہیں بلکہ انکی طاقت تو بیواؤں، یتیموں کے آنسو اور سسکیاں ہیں۔
قائد انقلاب قوم کو انقلاب کا جو پیغام دے رہے ہیں اسکی تقلید کرنا ہوگی۔ عوام کو امن اور دہشت گردی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا پیغام امن، اسلام اور پاکستان کیلئے ہے اس پر عمل درآمد سے ہی ملک میں دائمی امن قائم ہوگا۔ مظاہرین سے عائشہ قادری، زاراملک، فہنیقہ ندیم و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ