دھرنوں کو ناکام کہنے والے حقیقت میں خود ناکام ہو چکے ہیں۔ ملک
افضل، غلام علی خان
عوامی تحریک کے رہنماؤں کی محترمہ بے نظیر بھٹو (شہید) کی سابق پولیٹیکل سیکرٹری ناہید
خان اور صفدر عباسی سے ملاقات
پاکستان عوامی تحریک کے ڈویژنل ڈپٹی آرگنائزر ملک افضل، میڈیا کوآرڈینیٹر غلام علی خان، ضلعی رہنما ملک طاہر جاوید نے کہا ہے کہ قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری امریکا، یورپ، ساؤتھ افریقہ اور آسٹریلیا میں پاکستان عوامی تحریک کی تنظیموں کو فعال بنانے کے لئے دورے پر گئے ہیں اور 16 نومبر کو واپس آ کر ملک بھر میں طوفانی دورے کریں گے۔ پاکستان عوامی تحریک واحد سیاسی جماعت ہے جسکا پوری دنیا میں مضبوط تنظیمی نیٹ ورک موجود ہے جسے فعال بنانے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دھرنوں کو ناکام کہنے والے حقیقت میں خود ناکام ہو چکے ہیں۔ انقلاب مارچ اور دھرنے کے باعث پاکستان میں مک مکا کی سیاست کرنے والی جماعتوں کا صفایا اور باریوں کی سیاست دفن ہو چکی۔ عوام اب ان وڈیروں، لٹیروں اور سیاسی مداریوں کے چنگل سے نکل چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی رہنماء محترمہ بے نظیر بھٹو (شہید) کی پولیٹیکل ایڈوائزر محترمہ ناہید خان اور صفدر عباسی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ناہید خان نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے پوری قوم کو آئین کا شعور دے کر جگا دیا ہے۔ پاکستان کے ہر شہر ی کو تبدیلی کی امید نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ظالم اور فرسودہ نظام کو بدلنے کیلئے خیبر تا کراچی عوام کو متحد کر دیا ہے۔ اس بیداری کا کریڈٹ اسلام آباد کے تاریخی انقلاب مارچ اور دھرنے کو جاتا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی دنیا بھر میں اسلام کے حقیقی چہرے کو روشناس کروانے، دہشت گردی کے خلاف، امن کے قیام اور ملک میں نظام کی تبدیلی کے لئے کی جانے والی خدمات اور قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج ملک کو ڈاکٹر طاہرالقادری جیسے با صلاحیت اور جرات مند لیڈر کی ضرورت ہے جو دین اور دنیا دونوں پر دسترس رکھتا ہو۔ صفدر عباسی، ناہید خان اور عوامی تحریک کے رہنماؤں نے سیاسی رابطہ بڑھانے اور جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ملک افضل نے کہا کہ عنقریب عوامی تحریک کے مرکزی صدر اور سیکرٹری جنرل کی ناہید خان اور صفدر عباسی سے ملاقات متوقع ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر صفدر عباسی، مرکزی صدر پاکستان پیپلزپارٹی (ورکرز)، ابن رضوی، ملک ممتاز، فیصل ممتاز، چوہدری تاج، سراج الدین ابروو بھی موجود تھے۔
تبصرہ