میرے 6 کارکن بیٹے بیٹیوں کی لاشیں واپس کر دو
قائد اعظم اور کلمہ طیبہ کے پاکستان میں بیٹے، بیٹیاں، مائیں اور بہنیں قتل کر کے انسانیت کی تذلیل کی جا رہی ہے
سارا ملک خاموش کیوں ہے، کل تمھارے بیٹے، بیٹیوں کے ساتھ بھی حکمران یہ ظلم کر سکتے ہیں
ظالم حکمرانوں میرا سر کاٹ کر لے جاؤ، میرا دھڑ امام حسین علیہ السلام یا بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے قدموں میں دفن کر دینا۔ میرے 6 کارکن بیٹے بیٹیوں کی لاشیں واپس کر دو۔ قائد اعظم اور کلمہ طیبہ کے پاکستان میں بیٹے، بیٹیاں، مائیں اور بہنیں قتل کر کے انسانیت کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ ہزار ہا کارکنوں کو پولیس کے عقوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سارا ملک خاموش کیوں ہے، کل تمھارے بیٹے، بیٹیوں کے ساتھ بھی حکمران یہ ظلم کر سکتے ہیں۔ ظالم حکمرانوں اور پولیس افسروں کیا تمھارے بیٹے بیٹیاں نہیں ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ کے سامنے کارکنوں اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے کہا کہ میرا جینا مرنا اپنے کارکنوں کے ساتھ ہے۔ حکمرانوں نے اپنے ظلم کی اور ہم نے صبر کی انتہا کر دی ہے۔ یوم شہداء پر آنیوالے قافلوں پر درندگی، بربریت کے پہاڑ توڑے گئے۔ ہزار ہا کارکن بیٹے اور بیٹیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کارکن بیٹیوں کو بالوں سے پکڑ کر سڑکوں پر گھسیٹ کر انسانیت کی تذلیل کی گئی۔ گولیوں اور لاٹھیوں سے سینکڑوں کوزخمی اور درجنوں کو شہید کیا گیا اور کئی زخمی کارکنوں پر غائب کر کے پولیس کے عقوبت خانوں میں بد ترین تشدد کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ خوشاب، جہلم، سرگودھا، گوجرانوالا اور بھیرہ سے آنے والے قافلوں پر پولیس گردی سے شہید ہونے والے 6 کارکنوں کی لاشیں واپس نہیں کی جا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیپالپور اور بھکر کے شہداء کی لاشیں مل گئی ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یزید نے بھی اتنا ظلم نہیں کیا تھا اس نے تو کربلا کے شہدا کے پاک لاشے اہل بیت کو واپس کر دئیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 33 سال اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی تربیت اوران کے دلوں میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع روشن کی ہے۔ عوامی تحریک کے پر امن کارکن بیٹیوں کو پنجاب پولیس کے غنڈوں نے غائب کر دیا ہے۔ خدا جانے ظالم پولیس کے غنڈے ان کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہمارا جرم پاکستان کے غریبوں کے حقوق کی جنگ آئین اور جمہوریت کے تحت غیر مسلح ہو کر لڑ نا ہے۔ پاکستان کے غریب سجدے میں گر کر اور جھولیاں پھیلا کر اللہ سے ان ظالم حکمرانوں سے نجات کیلئے مدد مانگیں۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، اعلیٰ عدالتوں کے ججوں اور سیاسی قائدین کو کھلی دعوت دی ہے کہ وہ عوامی تحریک کے مرکز میں آئیں اور جس طرح چاہیں دیکھیں اگر کوئی گولہ بارود مل جائے تو میں تحریک کو فوری بند کر دونگا۔
انہوں نے کہا ثابت ہو گیا ہے کہ ظالم حکمرانوں جیسا بڑا دہشت گرد اور ہم سے زیادہ پر امن کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے پانچ ہزار دہشت گردوں کو پنجاب پولیس میں بھرتی کیا جن کے ذریعے انہوں نے قتل و غارت گری کابازار گرم کر رکھا ہے۔ انہوں نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی کہ اپنی صفوں میں حکمرانوں کے مسلح گلو بٹوں کو داخل نہ ہونے دیں اگر کوئی پکڑا جائے تو تشدد کرنے کی بجائے میڈیا کے سامنے پیش کر دیا جائے۔ گلو بٹ کی رہائی پر انہوں نے عدالتی فیصلہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔
تبصرہ