اللہ کی مدد و نصرت، عوام اور کارکنوں کی طاقت سے انقلاب اٹل حقیقت بن چکا ہے
موجودہ حکومت کے کلیتاً خاتمہ کے بغیر عوام کا مقدر سنوارا نہیں جا سکتا
پولیس حکمرانوں کے غیر آئینی احکامات ماننے سے انکار کر دیں ورنہ انقلاب کے بعد بے رحم احتساب ہو گا
مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب
ڈاکٹر طاہرالقادری کا نواز شریف کو ملک کی ابتر صورتحال کا ذمہ دار ہونے پر مناظرے کا چیلنج۔ غیر آئینی و غیر جمہوری طرز حکمرانی، غیر شفاف قومی ادارے، کرپشن کی بنیاد پر اقتصادی منصوبے، نجکاری میں کرپشن، قومی اداروں میں تقرریاں، برطرفیاں اور تبدیلیاں میرٹ کے خلاف، جمہوریت کی بجائے بادشاہت، کروڑوں غریبوں کیلئے منصوبہ بندی کا نہ ہونا، خارجہ، داخلہ اور قومی یکجہتی پالیسیوں کا فقدان، عوام کی عزت، جان و مال عدم تحفظ کا شکار، کروڑوں عوام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ نواز شریف اپنی اہلیت، صلاحیت اور قابلیت سے ثابت کریں کہ ملک میں آئین کی بالادستی، حقیقی جمہوریت ہے یاکرپشن اور لاقانونیت کا راج ہے۔ لاکھوں افراد کی موجودگی میں کھلے عام یا چند ہزار افراد کے سامنے کسی ہال میں غیر جانبدار قومی دانشوروں یا میڈیا کے اینکر پرسنز کی موجودگی میں آ جائیں فیصلہ عوام کریں گے۔ گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں ڈاکٹر طاہرالقادری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کو مناظرے کا چیلنج دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مناظرے مہذب قوموں میں جمہوری روایات ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے کلیتاً خاتمہ کے بغیر عوام کا مقدر سنوارا نہیں جا سکتا۔ موجودہ نظام حکومت آئین و قانون کی بنیاد قائد اعظم کی تعلیمات اور اقدار کے خلاف ہے جو طاقت ور اشرافیہ کے سیاسی اور مالی تحفظات کیلئے بنایا گیا ہے جس میں 18کروڑ عوام کو بنیادی حقوق اور اقتدار سے محروم کر دیا ہے۔ اس نظام کے اندر رہ کر اس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ چند ہزار اشرافیہ نے حکومت پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انقلاب دشمن طاقتیں بزدل ہیں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کل کو وہ خود اس بھٹی میں گریں گے۔ اللہ کی مدد و نصرت، عوام اور کارکنوں کی طاقت سے انقلاب اٹل حقیقت بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے بعد کا سارا خاکہ تیار ہے۔ قومی حکومت کے تحت بے رحم احتساب کر کے انقلابی تبدیلیاں کرتے ہوئے عدلیہ انتخابی نظام، پولیس، سوشل اور دیگر تمام شعبہ جات میں اصلاحات کر کے عوام کے حقوق اور خوشحالی انکی دہلیز تک پہنچائیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ایک ماہ گزر جانے کے بعد سانحہ ماڈل ٹاؤن کی FIR درج نہیں کی جا رہی بلکہ پولیس گردی میں گولیوں سے شدید 90 زخمیوں کا ایم ایل سی (ڈاکٹر معائنہ رپورٹ) جاری نہ کرنے پر حکومت پنجاب کامحکمہ صحت پر دباؤ ہے۔ 23 جون اسلام آباد میں دربار پر بیٹھے 53کارکنوں پر دہشت گردی کا مقدمہ اور رہائی نہ دینا ریاستی ظلم و جبر کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رائیونڈ میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کے ورثاء کو ایک کروڑ روپے کی امداد اس لئے دی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد پولیس کا مورال کافی حد تک گر چکا ہے۔ انہوں نے پولیس کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے غیر آئینی احکامات ماننے سے انکار کر دیں ورنہ انقلاب کے بعد انکونو کریوں سے فارغ کر کے لاکھوں بے روزگاروں کو بھرتی کیا جائیگا۔
تبصرہ