انقلاب کے بعد بے رحم احتساب اور پھر انتخابات ہونگے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

ہزاروں ایکڑ پر مشتمل محلات اور بیرون ممالک پھیلی ہوئی ایمپائرز کا کڑا احتساب ہو گا
ہمارا دامن دودھ کی طرح پاک اور پانی کی طرح شفاف ہے
فلسطین کے تحفظ کیلئے او آئی سی بامقصد کردار ادا کرے
ڈاکٹر طاہر القادری کا مرکزی سیکرٹریٹ میں سیالکوٹ اور ناروال سے آئے ہوئے پارٹی عہدیداران سے خطاب

غزہ پر اسرائیلی بربریت نہتے فلسطینیوں کی بے بسی، امت مسلمہ کے بے حسی اور اقوام متحدہ کی چشم پوشی کی انتہا ہے۔ فلسطین کے تحفظ کیلئے او آئی سی بامقصد کردار ادا کرے۔ انقلاب کے بعد بے رحم احتساب اور پھر انتخابات ہونگے۔ اہل افراد کو الیکشن کے قابل بنائیں گے۔ نظام میں مکمل تبدیلی کے بعد ہی انتخابات ہونگے۔ انقلاب قوم کو ایسی قیادت دے گا جو 66 سالوں سے نہیں ملی۔ مسلم لیگ قائد اعظم کے چوہدری برادران، سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ راجہ ناصر عباس اور دیگر جماعتیں انقلاب کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ 20 مزدور فیڈریشنز نے بھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔ وقت قریب ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ایک ایک قطرہ خون کا حساب اور قصاص لیا جائے گا۔ گزشتہ روز ڈاکٹر طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں سیالکوٹ اور ناروال سے آئے ہوئے ہزاروں پارٹی عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پرامن جدوجہد آئین پاکستان کے مطابق پسے ہوئے اور متوسط طبقہ کے وقار اور معیار زندگی بلند اور اقتدار میں شریک کرنے کیلئے ہے۔ حکمران ہمیں آئینی و جمہوری انقلاب سے روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں کے طور پر منی لانڈرنگ کے نام سے خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا دامن دودھ کی طرح پاک اور پانی کی طرح شفاف ہے۔ سینکڑوں ادارے جس طرح اور جتنی چاہیں انکوائریاں کر لیں ہمیں کوئی فکر نہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فکر تو کرپٹ حکمرانوں کو کھائے جا رہا ہے کیونکہ انقلاب کے بعد انکے ہزاروں ایکڑ پر محیط محلات اور بیرون ممالک پھیلی ہوئی ایمپائرز کا کڑا احتساب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب کے بعد عوام پاکستان کو دس نکاتی ایجنڈا کے تحت ہر بے گھر کو گھر، بے روزگار کو روزگار، مفت تعلیم، علاج اور انصاف فراہم کیا جائے گا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹریبونل پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشت گرد حکمران 14 معصوم اور نہتے کارکنوں کا قتل عام اور 80 سے زائد کو سیدھی گولیوں سے چھلنی کرنے کو جمہوریت کہتے ہیں۔ ایسی جموریت پر لعنت ہے اس ظالمانہ نظام کے خاتمہ کو جمہوریت کا ڈی ریل ہونا کہتے ہیں تو ایسی جمہوریت کو ڈی ریل ہو جانا ہی چاہیے۔ ٹربیونل کی بے بسی اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بارے انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے پہلے بھی 20 جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افراد پر ذمہ داری کا تعین کرنے کی ہدایت کی اور سات روز بعد ٹریبونل کے جج سے اس مینڈیٹ کو ایک مراسلہ جاری کر کے واپس لے لیا جس سے حکمرانوں کی منافقت اور خباثت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ قاتل حکمرانوں نے خون کی ہولی کھیلنے کے بعد مقتولین، زخمیوں اور ورثاء کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کر دی اور کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود قاتلوں کے خلاف عوامی تحریک کی مدعیت میں FIR درج نہیں کی جا رہی۔

تبصرہ