حکومت نے پر امن انقلابی جدوجہد کو خون آلود کر کے اپنی آمرانہ جمہوریت کوخود ہی ننگا کر دیا

عوام پر امن اور حقیقی انقلاب کیلئے جرات کے ساتھ گھروں سے نکلیں
شہداء کے وارثوں کو یقین دلاتے ہیں کہ انکا خون رائیگاں نہیں جائیگا
عوامی انقلاب کے ذریعے دہشت گرد حکمرانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہو گا
تحریک منہاج القران لاہور کی ایگزیکٹو باڈی کے اہم اجلاس سے مقررین کاخطاب

تحریک منہاج القرآن لاہور کے امیر ارشاد طاہر نے کہا ہے کہ حکومت نے پر امن انقلابی جدوجہد کو خون آلود کر کے اپنی آمرانہ جمہوریت کوخود ہی ننگا کر دیا ہے۔ ایک کروڑ نمازیوں کی پر امن جدوجہد انقلاب تک جاری رہے گی۔ شہداء کا خون رنگ لائے گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا خون ساری قوم پر قرض ہے جو انقلاب بپا کر کے چکا دیں گے۔ حکومتی دہشت گردی انقلاب کا راستہ نہیں روک سکتی، عوام پر امن اور حقیقی انقلاب کیلئے جرات کے ساتھ گھروں سے نکلیں ورنہ کرپٹ نظام کی حامی سیاسی جماعتیں ان کی نسلوں کو ظلم و استحصال کی چکی میں پیستی رہیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں تحریک منہاج القران لاہور کی ایگزیکٹو باڈی کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تحریک منہاج القران لاہور کے ناظم حافظ غلام فرید، پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چودھری افضل گجر، جنرل سیکرٹری سلطان محمود چودھری، الطاف رندھاوا اور لاہور کے تمام ٹاؤنز کے عہیداران بھی موجود تھے۔ پاکستان عوامی تحریک لاہور کے صدر چودھری افضل گجر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے پر امن کارکنوں کا قتل کرا کے ریاستی دہشت گردی کی انتہا کر دی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن ملکی تاریخ کا درد ناک باب ہے۔ وزیر اعلیٰ قاتل اعلیٰ ہیں۔ شہداء کے وارثوں کو یقین دلاتے ہیں کہ انکا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔ شہدا کا انصاف عدالتوں اور اسمبلیوں میں نہیں بلکہ اللہ کے پاس اور سڑکوں پر انقلاب کی صورت میں ملے گا۔ جنرل سیکرٹری پاکستان عوامی تحریک لاہور سلطان محمود چودھری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ حکمرانوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی عوامی طاقت سے خوفزدہ ہو کر ریاستی دہشت گردی کی۔ ان ظالم حکمرانوں کے دن پورے ہو چکے ہیں۔ عوامی انقلاب کے ذریعے دہشت گرد حکمرانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہو گا اور ان سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کا قصاص بھی لیا جائے گا۔ عوام تیار رہیں انقلاب جلد آنے والا ہے۔ اجلاس سے حافظ غلام فرید، نبیلہ ظہیر اور الطاف رندھاوا نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ