جرمنی: چیف کوآرڈینیٹر PAT یورپ محمد شکیل چغتائی کی منہاج القرآن سکرٹریٹ پر پولیس کے دھاوے کی شدید مذمت

جرمنی (ایم سی بی یورپ) مرکزی آفس برلن MCB یورپ کے مطابق چیف کوآرڈینیٹر پاکستان عوامی تحریک یورپ، چیئرمین ایشین جرمن رفاہی سوسائٹی، تحریک منہاج القرآن کے میڈیا کوآرڈینیٹر برائے یورپ،سرپرست منہاج میڈیا کو آرڈینیشن بیوروMCB یو رپ، ممتازایشین یورپی صحافی و شاعر محمد شکیل چغتائی نے پاکستان میں تحریک منہاج القرآن کے سکرٹریٹ، ماڈل ٹاؤن لاہور پر پولیس کے بلاجواز، بہیمانہ و بے رحمانہ دھاوے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے اپنا انٹرنیشنل کے توسط سے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ’’ملک عزیز اس وقت حالت جنگ میں ہے، ملک کی تمام محب وطن جماعتیں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن پر متفق ہیں۔ پروفیسرڈاکٹر محمد طاہر القادری نے فوج سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس آپریشن کو قرآنی آیات کی رو شنی میں جہاد سے تشبیہ دی ہے اور اپنی آمد پر پوری قوم کو اس کا مدگار بننے کی تلقین کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت وقت نے جلد بازی، نادانی اور نا عاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے دور حکومت کی سنگین غلطی کا مظاہرہ کیا ہے، جس کا خمیازہ جلد یا بدیر اسے بھگتنا ہو گا۔ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دہشت گردوں کے خلاف پانچ سو صفحات پر مشتمل فتوی کی وجہ سے دہشت گرد انکے خون کے پیاسے ہیں۔اس تناظر میں ان کی جان کی حفاظت کی بجائے حکومتی وزراء کے منہاج القرآن میں دہشت گردوں کی موجودگی یا اہالیان محلہ کی جانب سے حفاظتی تجاوزات کے خلاف کاروائی کی درخواست کے بہانے نہ صرف مضحکہ خیز ہیں، ذہنی پسمانگی، بد ترین تعصب اور دیوانگی کا مظہر ہیں بلکہ حکومت کی سیاسی خودکشی، نااہلی اور بوکھلاہٹ کے آئینہ دار ہیں۔ وزیر قانون رانا ثنااللہ کو ان گمراہ کن، جھوٹے اور شرمناک بیانات پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔خواجہ سعد رفیق کو جلتی پر تیل چھڑکنے کے بجائے مظلوموں کی داد رسی کرنی چاہئے، نہ کہ انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے منہاج القرآن ، PAT اور اسکے قائد پر جھوٹے الزامات لگاتے رہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کوا اس کاروائی کاعلم تھا یا نہیں وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔انہیں اس المناک واقعہ کی تحقیقات کے بعد تمام ذمہ داران کو سزا دینی پڑے گی۔ ا نکی لاعلمی میں دو خواتین سمیت آٹھ نو افراد کی شہادت، 100 سے زیادہ افراد کا زخمی ہونا اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی اندھا دھند گرفتاریاں،کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ انہیں ثابت کرنا ہوگا کہ وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں کسی پارٹی کے جانبدار کارکن نہیں۔انہیں حکومت کے وزیروں کو لگام دینی ہو گی۔‘‘

ٍ محمد شکیل چغتائی نے پاکستان میں صحافت کے علم برداروں سے درخواست کی کہ وہ اس ریاستی تشدد کے خلاف آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ’’ایک جنرل کی دی ہوئی صحافتی آزادی کے نتیجہ میں میڈیا پر ٹڈی دل کی طرح نمودار ہونے والے غیر معیاری اور صحافت کی الف بے سے نابلد، نام نہاد صحافیوں کو لفافہ صحافت کے بجائے حقیقی صحافت کی طرف قدم بڑھانا ہوگا۔ انہیں ڈاکٹر طاہر القادری، شیخ رشید اور عمران خان کی کردارکشی کے بجائے حکمرانوں کی خبر لینی ہوگی ورنہ قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ آنے والے وقت میں ایسے تمام صحافیوں کی سچائی، حق گوئی اور صحافتی معیار کا پتہ عوام کو بھی چل جائے گا۔اس ملک میں موجود حقیقی صحافیوں کا فرض ہے کہ وہ’’ ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کے جہاد‘‘ کا مظاہرہ کریں۔ منہاج القرآن سکرٹرئیٹ میں شہید ہونے والے پاکستان عوامی تحریک کے نہتے اور معصوم کارکن انکی حمایت و احتجاج کے اور دنیا بھر کے مظلوم عوام بشمول پاکستان ان کی سچائی کے منتظر ہیں۔‘‘ انہوں نے انقلاب کی آمد سے خوفزدہ حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’’ حکومت وقت انقلاب کا راستہ روکنے کے لئے جو شرمناک اور قابل نفریں ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، اس سے ان کے ڈر، خوف، بے یقینی اور مایوسی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے حزب اختلاف کا واک آؤٹ نوشتہ دیوار ہے۔ حکومت وقت خود تباہی کے گڑھے میں گرنے کی تیاری کر رہی ہے۔میں پاکستان عوامی تحریک یورپ کے مشتعل کارکنوں کو صبر اور ہمت کی تلقین کرتے ہوئے انکی جانب سے حکومت پنجاب اور مرکزی حکومت سے مندرجہ ذیل مطالبات کوفوری طور پرتسلیم کرنے کی اپیل کرتا ہوں، تاکہ کارکنوں کا غصہ ٹھنڈا ہو سکے۔

تمام گرفتار شدگان کو فی الفور ،غیر مشروط طریقہ سے رہا کیا جائے اور انکے خلاف درج تمام مقدمات واپس لئے جائیں۔

تمام زخمی افراد کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں اور تمام شہدا کے لواحقین کو معقول معاوضہ ادا کیا جائے۔

ان معاملات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ جانبداری اور حکومتی دباؤ کا امکان کم ہو سکے اوراس کمیشن کواپنی تحقیقات کے لئے ایک مقررہ وقت کا پابند کیا جائے۔

منہاج القرآن کے مرکز پر پولیس کے دھاوے کے ذمہ دار تمام پولیس افسران کو فوراً معطل کیا جائے اور اس دردناک، افسوسناک اور خطر ناک واقعہ میں شامل پولیس اور سول حکام کو جرم ثابت ہونے پر قرار واقعی سزا دی جائے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ’’ ہم پرامن رہ کر آئین کی حقیقی بحالی کے لئے جدوجہد کرنا چاہتے ہیں ،جو ہمارا آئینی حق ہے۔ بہتر ہے کہ ہمارا یہ قانونی حق تسلیم کیا جائے۔ہمیں اس طرح کی اشتعال انگیز کاروائیوں سے راہ حق سے ہٹانا ممکن نہ ہوگا۔ ہماری شرافت کو بزدلی نہ سمجھا جائے۔ ہم اس ظلم پر خاموش ہو کر نہیں بیٹھیں گے۔اس بارے میں مزید لائحہ عمل یورپ کے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد طے کیا جائے گا۔‘‘

تبصرہ