تبدیلی چاہنے والے اور محب وطن پاکستانی، پاکستان عوامی تحریک کے موقف پر اکٹھا ہو رہے ہیں
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمر ریاض عباسی نے کہا ہے کہ 11 مئی کو ملک بھر میں ہونے والا احتجاج کرپٹ نظام کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ 11مئی کے سیاہ دن کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دے کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے قوم کا حقیقی لیڈر ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میڈیا سیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اپنے ایک سالہ دور حکمرانی میں مہنگائی کی شرح میں ہوش ربا اضافہ کیا، بجلی پٹرول اور روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کیا گیا۔ انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدے ہوامیں اڑادئے گئے۔ غریب عوام کو یکسر بھلا دیا گیا، حکمران اپنی سابقہ روش کو قائم رکھتے ہوئے اپنی تجوریاں بھرنے میں لگ گئے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، عوام کو چاہئے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے 11 مئی کو احتجاج کر کے ثابت کردیں کہ پاکستانی قوم زندہ قوم ہے اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے ممبران کی تنخواہوں میں تو بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جبکہ عوام کو مہنگائی، بیروزگاری، کرپشن، بد امنی اور دہشت گردی کے مسائل میں دھکیل دیا ہے۔ قومی اداروں میں من پسند افراد کی تقرریوں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ہر ادارے کے سربراہ ذاتی وفادار رکھ لئے گئے ہیں۔ عوامی مسائل پر حکمرانوں کی کوئی توجہ نہیں۔ آج کے حکمران جن کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا دعوی کرتے تھے آج ان سے کرپشن میں دو ہاتھ آگے ہیں۔ پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے ٹیکس چوری اورغریب عوام کو بے روزگاری دے کر قومی دولت کو لوٹ کر بیرون ممالک اپنی جائیدادیں بنائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والے خود آمریت کی پیداوار ہیں۔ اگر آئین کی معطلی کا مقدمہ بنانا ہے تو 12 اکتوبر 1999ء سے بنایا جائے۔ جن ججز نے آئین معطل کرنے کو جائز قرار دیا اور جن سیاستدانوں نے اس عمل کو تحفظ دیا ان سب کو بھی کٹہرے میں لایا جائے۔ ایک آنکھ والے سیاست دان جج کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے جس نے اسی پرویز مشرف سے دوہرا حلف لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات فراڈ ہیں۔ ہزاروں معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے والوں سے مذاکرات قوم سے دھوکہ ہیں۔ قوم کو بتایا جائے ماورائے قانون دہشت گرد قیدیوں کو کس بنیاد پراور کس کے کہنے پر رہاکیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمران پاکستان میں خاندانی بادشاہت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اسکی واضح مثال ہے کہ اس وقت حکمران گھرانے کے 20افراد اس حکومت کو چلا رہے ہیں۔
تبصرہ