حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا اسلام لانا اہل اسلام کی تقویت
اور اسلامی قوت کے استحکام کا باعث بنا۔ علامہ صادق قریشی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے احتسا ب کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا۔ سید فرحت حسین
شاہ
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے رعب و دبدبہ سے قیصر و کسری کی سپر پاورز کے ایوانوں
میں زلزلہ آجایا کرتا تھا۔ آصف اکبر میر
منہاج القرآن علماء کونسل کے زیر اہتمام ’’سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کانفرنس‘‘
سے مقررین کا خطاب
تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں بے لاگ احتساب کا منظم نظام بنایا۔ جس میں امیر المومنین کا محاسبہ بھی موجود تھا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ وہ باکمال شخصیت ہیں جنہیں خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلاف کعبہ سے لپٹ کر رات کی تنہائیوں میں اپنے رب سے مانگا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس سدا بہار پودے کو خالق کائنات سے تزئین گلشن کی خاطر مانگ لیا تھا اورخصوصی دیکھ بھال اور توجہ سے انکی تربیت اور نشو نما فرمائی تھی وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں قرب خاص عنایت فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فہم و فراست، ذہانت، بیدار مغزی، انتظام سلطنت، سیاست، رعب اور عدل و انصاف کی داستانیں اپنوں ہی میں نہیں غیروں کی زبانوں پر بھی جاری ہیں۔ حضرت عمر فارو ق رضی اللہ عنہ کے فول پروف خدمت خلق کے نظام کو آج یورپ بھی مانتا اور عمل کرتا ہے۔
وہ گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن لاہور میں منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام ’’سیدنا فاروق اعظم کانفرنس‘‘ سے خطاب کر رہے تھے، جبکہ اس موقع پرعلامہ صادق قریشی، علامہ سید فرحت حسین شاہ، علامہ آصف اکبر میر، علامہ ممتاز صدیقی، علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ عثمان سیالوی اور دیگر جید علماء و مشائخ کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
تحریک منہاج القرآن کے نائب امیر علامہ صادق قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا اسلام لانا جس قدر اہل اسلام کی تقویت اور اسلامی قوت کے استحکام کیلئے موثر ترین ثابت ہوا اسی قدر خرمن باطل کیلئے برق جہاں سوز اور کفر و ضلالت کی کھیتیوں کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔ ایک فرد کے دل کی دنیا بدلنے سے مکہ کی پوری آبادی ایک نئے انقلاب سے روشناس ہوئی۔
منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے احتسا ب کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا۔ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فوجی نظام، محکمہ پولیس، جیل، بیت المال اور تنخواہوں کے نظام کو بہترین بنایا اور چلایا۔ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ حضرت عمرفاروق اعظم رضی اللہ عنہ نئے شہروں کا قیام عمل میں لائے، نہروں کا نظام، مردم شماری، صوبوں اور اضلاع کا نظام، سنہ ہجری کا آغاز کیا، آئمہ اور معلمین کی تنخواہیں مقرر کیں۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے تعلیم و تربیت کو ہر ایک کے لیے عام اور لازمی قرار دیا اور سختی سے اس پر عمل درآمد بھی کروایا جو اس سے منحرف ہوتا اسے سزا دیتے۔ انہوں نے کہاکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ راتوں کو بھیس بدل کر عوام کے حالا ت سے آشنا ہو کر ان کی خدمت میں سرگرم عمل رہتے۔
علامہ آصف اکبر میر نے کہاکہ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ میں فکر آخرت بہت زیادہ تھی۔ اللہ کے حضور پیشی سے ڈرتے۔ کئی دفعہ آنسووں کی جھڑی لگ جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے ان کو اتنا رعب عطا کیا تھا کہ ان کے خوف سے قیصرو کسری وقت کی سپر پاورز کے ایوانوں میں زلزلہ آ جایا کرتا تھا۔
تبصرہ