معیشت کو اس حد تک مفلوج کر دیا گیا ہے کہ غریب کا جذبہ حب الوطنی بھی چند لقموں کے حصول میں گم ہو کر رہ گیا ہے
آمرانہ رویوں کا جادو سر چڑھ کو بول رہا ہے اور انتخابات کی رسم کو جمہوریت کا خوبصورت نام دے دیا گیا ہے
آج قائد کا پاکستان عوام کے حقوق کے تناظر میں جو تصویر پیش کر رہا ہے وہ اقبال کے خواب اور جناح کی امیدوں سے متصادم ہے
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدرشیخ زاہد فیاض نے کہا ہے کہ کامیاب ریاست چلانے کے جو اصول قائد اعظم نے دیئے تھے انہیں طالع آزما سیاستدانوں نے اقتدار کی ہوس اور ذاتی مفادا ت کی خاطر فراموش کر دیا۔ ادارے کمزور اور آئین کو غیر محفوظ بنا دیا گیا۔ آمرانہ رویوں کا جادو سر چڑھ کو بول رہا ہے اور انتخابات کی رسم کو جمہوریت کا خوبصورت نام دے دیا گیا ہے۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے عزم و ہمت اور ولولے کے ساتھ نا ممکن کو ممکن بنایا۔ قائد اعظم کے پاکستان کی تلاش کیلئے ایک بار پھر اسی عزم و ہمت اور ولولے کی ضرورت ہے۔ قائد اعظم کی فکر اور اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا نظریہ پاکستان اسلامی اصولوں کے تابع تھا اور انہوں نے جس پاکستان کی تشکیل کی تھی وہاں غیر مسلموں کے حقوق کو بھی خصوصی اہمیت حاصل تھی۔ آج قائد کا پاکستان عوام کے حقوق کے تناظر میں جو تصویر پیش کر رہا ہے وہ اقبال کے خواب اور جناح کی امیدوں سے متصادم ہے۔ ہمیں آج پھر تشکیل پاکستان کیلئے اسی عزم کے ساتھ کام کرنا ہو گا اور ساری قوم کو پاکستان میں حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے اس موجودہ، فرسودہ، کرپٹ نظام انتخاب کو دریا برد کرنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک جھنگ سے آئے ہوے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام دینی اور سیاسی طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہو کر کام کرنا ہو گا تا کہ اس فرسودہ نظام سے چھٹکارا پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صاحبان اقتدار قائد کی روح کو ہر روز نیا زخم لگا رہے ہیں۔ مفاد پرستانہ اپروچ نے بے حسی اور بے ضمیری کو پروان چڑھایا ہے۔ معیشت کو اس حد تک مفلوج کر دیا گیا ہے کہ غریب کا جذبہ حب الوطنی بھی چند لقموں کے حصول میں گم ہو کر رہ گیا ہے۔ شیخ زاہد فیاض نے کہا کہ آج پاکستان کی خود مختاری اور آزادی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پارلیمنٹ قانون سازی کی بجائے مقتدر لوگوں کے مفادات کی محافظ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ملت اسلامیہ کا بنیادی مطالبہ تھا آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ آپس میں تفریق کے سوالات ختم کئے جائیں اور ملکی استحکام کیلئے اتحاد و یگانگت کیلئے فروغ دیا جائے۔
تبصرہ