8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے نے 6 دہائیوں کی ترقی کے سفر کو لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بنا دیا، سید امجد علی شاہ

7 سال گزرنے کے باوجود مظفر آباد، باغ، بالاکوٹ، راولا کوٹ، اور ہزارہ میں تعمیر نو کا کام مکمل نہیں ہو سکا
2005 کے زلزلے میں یتیم و بے سہارا ہو جانے والے بچوں کی کفالت کے ادارے "آغوش" میں دعائیہ تقریب سے خطاب
آغوش کے بچوں نے شہداء کیلئے، قرآن خوانی ودعائے مغفرت کی اور شمعیں روشن کر کے اپنے پیاروں کو یاد کیا

8 اکتوبر 2005 کے ہولناک زلزلے نے 6 دہائیوں کی ترقی کے سفر کو لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ 2005ء کے تباہ کن زلزلے کو آج 8 سال پورے ہو گئے ہیں، اس بھیانک زلزلے کی تلخ اور خوفناک یادیں آج بھی ہمارے اذہان میں جوں کی توں ہیں۔ متاثرین زلزلہ اب بھی اپنے گھروں کی تعمیر کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں۔ 8 اکتوبر کی تلخ یادیں بھلائے نہیں بھولتیں۔ 8سال گزرنے کے باوجود مظفر آباد، باغ، بالاکوٹ، راولا کوٹ، اور ہزارہ میں تعمیر نو کا کام مکمل نہیں ہو سکا۔ اب بھی ایسے متاثرین بڑی تعداد میں موجود ہیں جو موسموں کی سختیوں کے باجود عارضی گھروں میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سید امجد علی شاہ نے 2005 کے زلزلے میں یتیم و بے سہارا ہو جانے والے بچوں کی کفالت کے ادارے "آغوش" میں منعقدہ زلزلے میں شہید ہونیوالوں کیلئے دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پر احمد معین، خرم شہزاد، افتخار بخاری، عباس نقشبندی اور اویس ملک و دیگر بھی موجود تھے۔ آغوش میں منعقدہ تقریب میں شہداء کیلئے، قرآن خوانی ودعائے مغفرت کی گئی۔ اس موقع پر آغوش کے بچوں نے شمعیں روشن کر کے اپنے پیاروں کو یاد کیا۔

سید امجد علی شاہ نے دعائیہ تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خصوصی ہدایات پر کشمیر، بالا کوٹ اور ہزارہ ڈویثرن سے زلزلے میں یتیم اور بے سہارا ہو جانیوالے معصوم بچوں کو معاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت " آغوش"کے نام سے یہ آرفن ہوم قائم کیا گیا۔ آغوش میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے علاوہ دیگر علاقوں سے یتیم اور بے سہارا بچوں کو ہی لیا جاتا ہے جن کا معاشرہ میں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

افتخار بخاری نے بتایا کہ منہاج ویلفئیر فاؤنڈیشن نے مرکزی سطح پر 500 بچوں کی مکمل کفالت کیلئے آغوش کا ادارہ قائم کیا ہے۔ جبکہ کراچی، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی اور ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس کی شاخیں قائم کی جارہی ہیں اور عمارتیں زیر تعمیر ہیں۔ لاہور میںآغوش کی عمارت پانچ منزلہ ہے اسکا کل رقبہ 20 کنال کے قریب ہے۔ آغوش کی یہ نئی عمارت آرفن (Orphan) بچوں کیلئے رہائشی عمارت ہونے کے ساتھ ساتھ جدید سکول پر بھی مشتمل ہے۔ اب تک منصوبے پر 40 کروڑ روپے کی لاگت آچکی ہے۔

تبصرہ