انسان کے روپ میں بھیڑیوں سے معصوم بچیاں بھی محفوظ نہیں
حکومت کا فرض ہے کہ انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی مواد کی مکمل روک تھام کیلئے ٹھوس پالیسی بنائے
پارلیمنٹ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سخت ترین قانون سازی کرے
پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ لاہور کا معصوم بچیوں کے ساتھ درندگی پر احتجاجی مظاہرہ
پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ لاہور کے زیر اہتمام مغل پورہ لاہور میں 5 سالہ بچی سُنبل کے ساتھ زیادتی کی سفاکانہ کارروائی، فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے غیر انسانی اور مذموم واقعات کے خلاف فیصل ٹاؤن روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں خواتین نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ درندگی کے ان واقعات کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے خواتین نے اسے معاشرے کے ماتھے کا بدنما داغ قرار دیا۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ لاہور کی صدر ارشاد اقبال نے کہا کہ معصوم بچیوں کے ساتھ درندگی کے واقعات ہمارے معاشرے میں اخلاقی اور انسانی اقدارکی بد ترین تصویر پیش کر رہے ہیں۔ انسان کے روپ میں بھیڑیوں سے معصوم بچیاں بھی محفوظ نہیں۔ حکومت عوام کی عزت اور جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہو چکی ہے۔ آئے روز ایسے واقعات کا رونما ہونا انسانی قدروں کے انحطاط اور معاشرتی رویوں میں انتہائی گراوٹ کو عیاں کر رہا ہے جس کی ذمہ دار وفاقی و صوبائی حکومتیں ہیں۔ حکومت کا فرض ہے کہ انٹرنیٹ پر غیر اخلاقی مواد کی مکمل روک تھام کیلئے ٹھوس پالیسی بنائے اور اس حوالے سے متعلقہ وزارت کو خصوصی ٹاسک دیا جائے۔ علامتی طور پر چند ویب سائٹس کو بین کر کے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ مستقبل کی امید نوجوان نسل کے ایمان کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سخت ترین قانون سازی کرے تا کہ ایسے واقعات ملک و قوم کی بدنامی کا باعث نہ بنیں۔ ہم اس دین کے پیروکار ہونے کے دعویدار ہیں جس نے آج سے 15صدیاں قبل عورت کو عزت و وقار عطا کیا تھا مگر افسوس آج ہمارا عمل درندگی کی بدترین تصویر پیش کر رہا ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سفاک اور گھناؤنے واقعات کے ذمہ داران کو 48گھنٹے میں گرفتار کر کے قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے اور ایسے سفاک درندوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ مظاہرے میں مرکزی ناظمہ راضیہ نوید، ناظمہ تنظیمات عائشہ شبیر، ساجدہ صادق اور فریدہ سجاد نے بھی شرکت کی۔
تبصرہ