بین المذاہب مکالمے کے فروغ کیلئے دوسرے مذاہب کے وجود کو دل سے تسلیم کرنا ضروری ہے، بشپ عرفان جمیل

ڈاکٹر طاہر القادری کا نظریہ برداشت عالم انسانیت کو امن کا گہوارہ بنانے کے حوالے سے قابل ستائش ہے
قومی اور بین الاقوامی سطح پر قیام امن کیلئے منہاج القرآن انٹرنیشنل کی کاوشیں روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ سہیل احمد رضا

بین المذاہب مکالمے کے فروغ اور کامیابی کیلئے برداشت اور دوسرے مذاہب کے وجود کو دل سے تسلیم کرنا بہت ضروری ہے۔ ہمیں تعلیمی نصاب میں یہ بات اجاگر کر کے نئی نسل تک پہنچانی چاہیے اور اس جذبہ کو پروان بھی چڑھانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار کیتھیڈرل چرچ آف پاکستان (لاہور) میں بشپ عرفان جمیل نے منہاج القرآن انٹرفیتھ ریلیشنز کے ڈائریکٹر سہیل احمد رضا اور نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن سید الطاف حسین گیلانی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پر ثناء اللہ خان، فرحان احمد، ریورنڈ قیصر ندیم جوزف، بشپ چیسلر اور پادری شاہد معراج بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اسلام کے پیغام امن و محبت اور رواداری کو بڑی خوبصورتی اور مؤثر دلائل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ انکی گفتگو مذاہب کے مابین خلیج کو کم کرنے اور ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے دہشت گردی کے خلاف کتابی فتویٰ کو بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی کتاب دہشت گردی اور فساد کو ختم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا نظریہ برداشت عالم انسانیت کو امن کا گہوارہ بنانے کے حوالے سے قابل ستائش ہے۔ ہمسائے سے محبت ہر مذہب کی بنیادی تعلیم ہے۔ پاکستان میں مسیحی رہنماؤں کی قومی خدمات کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ بشپ عرفان جمیل نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری امن و محبت کا دوسرا نام ہے۔ پاکستانیوں کو اس علم دوست شخصیت پر فخر کرنا چاہیے۔

تحریک منہاج القرآن کے رہنماؤں سہیل احمد رضا اور سید الطاف حسین گیلانی نے بشپ آف لاہور کو ڈاکٹر طاہر القادری کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تاریخی تصنیف کا انگریزی ترجمہ پیش کیا اور اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سہیل احمد رضا نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر قیام امن کیلئے منہاج القرآن انٹرنیشنل کی کاوشیں روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا تمام تر خطرات کے باوجود عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف فتویٰ قیام امن کیلئے عملی جدوجہد کا حصہ ہے۔

تبصرہ