پاکستان عوامی تحریک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے عوام دشمن فیصلہ کو مسترد کرتی ہے، بشار ت عزیز جسپال

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے سے عوام کی ہمت اور حوصلہ جواب دے گیا ہے
حکمران لوگوں کوگرانی، غربت اور افلاس کے سمندر میں پھینکنے سے بھی گریز نہیں کر رہے
مہنگائی کے منہ زور گھوڑے کو لگام دینے کے لئے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ واپس لیا جائے

پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر بشارت عزیز جسپال نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے سے عوام کی ہمت اور حوصلہ جواب دے گیا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے صدمے سے ابھی عوام نکلے ہی نہ تھے کہ ان پر ظلم کا ایک اور پہاڑ گرا دیا گیا۔ مہنگائی کی خوفناک لہر نے جس طرح عوام الناس کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ایسے حالات میں ضرورت اس امر کی تھی کہ حکومت کی طرف سے عوام کیلئے ریلیف کے اقدامات کئے جاتے مگر اسکے برعکس ہر آنے والا دن لوگوں کیلئے کوئی نہ کوئی بری خبر لے کر آتا ہے۔ اس سے قبل کہ لوگ مہنگائی، غربت اور بے یقینی کے ہاتھوں مجبور ہو کر کوئی انتہائی رد عمل کا راستہ اختیار کر لیں حکومت کو بہتر راستہ اختیار کرنا ہو گا۔ پاکستان عوامی تحریک پٹرولیم مصنوعات کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے اور اس فیصلے کو عوام دشمن فیصلہ قرار دیتی ہے۔ وہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ جبکہ ساجد محمود بھٹی، عاقل ملک، میاں زاہد جاوید، چوہدری افضل گجر اور حافظ غلام فرید بھی اس موقع پر موجود تھے۔

بشارت عزیز جسپال نے کہا کہ نام نہاد عوامی حکمران دعوؤں اور نعروں کی حد تک عوام کے مسائل کیلئے بے چین اور بے تاب دکھائی دیتے ہیں جبکہ عملی طور پر حالات یہ ہیں کہ حکمران لوگوں کوگرانی، غربت اور افلاس کے سمندر میں پھینکنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر مہینے دو مہینے بعد اضافہ منی بجٹ کی صورت اختیار کر گیا ہے اور یہ اضافہ مسلسل اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ مہنگائی کی اس آندھی سے ساری قوم متاثر ہو رہی ہے۔ بشارت عزیز جسپال نے کہا کہ مہنگائی کے اس منہ زور گھوڑے کو لگام دینے کے لئے ضروری ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کا حکم فوری واپس لیا جائے اور ٹیکسوں پر نظر ثانی کر کے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں نمایاں کمی کی جائے۔

تبصرہ