ملک کے دیگر علاقوں کو پر امن رکھنے کیلئے بھی کراچی میں امن کا قیام لازم ہے
حکومت محض وعدوں اور یقین دہانیوں سے عوام کو بہلانے میں مصروف ہے
سب کچھ پچھلی حکومت پر ڈال کر جان چھڑانے کی روش درست نہیں
پاکستان عوامی تحریک پنجاب کے صدر بشارت عزیز جسپال نے کہا ہے کہ بجلی کے بحران میں کمی کی بجائے شدت آ رہی ہے اور قومی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو بحران سے مثاثر نہ ہو رہا ہو۔ بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ، یوٹیلٹی بلوں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ جیسے بحران عوام کو بے بس کئے ہوئے ہیں۔ سب کچھ پچھلی حکومت پر ڈال کر جان چھڑانے کی روش درست نہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ بحران حکومت کو ورثے میں ملے ہیں تو موجودہ حکومت نے ان کو حل کرنے کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں۔ وہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک جنوبی پنجاب کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔ جبکہ اس موقع پر شاکر مزاری، راؤ عارف رضوی، عاقل ملک، ساجد بھٹی، رانا طاہر سلیم اور حافظ غلام فرید بھی موجود تھے۔
وفد کے ایک سوال کے جواب میں بشارت عزیز جسپال نے کہا کہ حکومت محض وعدوں اور یقین دہانیوں سے عوام کو بہلانے میں مصروف ہے کیونکہ دیہاتوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 12گھنٹے اور شہروں میں 6 گھنٹے اب بھی جاری ہے اور عوام بے حال ہیں۔ بجلی کے بحران نے قومی معیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو پر امن، پرسکون اور متحرک رکھنے میں ہر کسی کو اپنا انفرادی و اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا۔ شہر قائد کے حالات باقی ملک کو متاثر کرتے ہیں لہذا ملک کے دیگر علاقوں کو پر امن رکھنے کیلئے بھی کراچی میں امن کا قیام لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کراچی میں آئے روز کی قتل و غارت گری، لاقانونیت اور بد امنی کی پرزور مذمت کرتی ہے اور پاکستان عوامی تحریک سمجھتی ہے کہ کراچی میں امن، ترقی اور خوشحالی دراصل پاکستان کی ترقی، استحکام اور خوشحالی ہے جس کے قیام کیلئے کوئی لچک، سمجھوتہ یا کسی قسم کی سودے بازی کی اجازت ہر گز نہیں دی جاسکتی۔ قومی معیشت کو اگر ان بحرانوں سے بچانا ہے تو پھر وعدوں اور یقین دہانیوں کی بجائے عملی اقدامات کرنا ہونگے۔ حکومت فوری طور پر اپنی ذمہ داری کااحساس کرے اور درپیش بحرانوں سے نمٹنے کیلئے فوری منصوبہ بندی کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے کیونکہ ایسی وسیع تر مشاورت سے ہی مستقبل کے منصوبوں کی خامیوں کا ازالہ ممکن ہو سکتا ہے۔
تبصرہ