نوجوان نسل کا مذہب پر اعتماد بحال کرنے کے لیے علماء قول فعل کے
تضاد کو ختم کریں
مسلکی اختلافات کو زحمت بنانے کے بجائے مشترکات پر اکٹھا ہونا ہو گا
تحریک منہاج القرآن نے پوری دنیا میں علم کے کلچر کو رواج دیا ہے
منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ کا عید ملن تقریب
سے خطاب
استحکام پاکستان کے لیے آج علماء کو تحریک پاکستان والا کردار دھرانا ہو گا۔ مسلکی اختلافات کو زحمت بنانے کے بجائے مشترکات پر اکٹھا ہونا ہو گا۔ اندھے فتوئوں کی لاٹھی توڑ کر تحقیق کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان نسل کا مذہب پر اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ علماء قوم و فعل کے تضاد کو ختم کریں۔ تحریک منہاج القرآن نے پوری دنیا میں علم کے کلچر کو رواج دیا ہے اور دین اسلام کی حقیقی تعلیمات کے عالمگیر فروغ پر محنت کی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے امت مسلمہ کا وکیل ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔ آج ان کی فکر کو پوری دنیا میں اس لئے قبولیت مل رہی ہے کہ انہوں نے پوری امت کو ایک جسد بنانے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ تنگ نظری اور انتہا پسندی کے خلاف انہوں نے دلیل کی طاقت سے فتح حاصل کی ہے۔ ان کی فکر کوفروغ دینا علماء کی ذمہ داری ہے۔ کیونکہ شیخ الاسلام ذات کا نہیں اسلام کی حقیقی فکر کا دوسرا نام ہے۔ ان خیالات کا اظہار منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ سید فرحت حسین شاہ نے مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج القرآن علماء کونسل کے تحت منعقدہ عید ملن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ امداد اللہ خان قادری، علامہ محمد حسین آزاد الازہری، علامہ آصف اکبر میر، علامہ محمد عثمان سیالوی، علامہ ممتاز صدیقی اور علامہ غلام اصغر صدیقی سمیت دیگر علماء کرام کی بڑی تعداد موجود تھی۔
علامہ سید فرحت حسین شاہ نے کہا کہ علماء کا فریضہ معاشرے میںمثبت اور تعمیری قدروں کا فروغ ہے۔ تحقیق اور ریسرچ کے عمل سے اعلیٰ کردار جنم لیتا ہے۔ مگر معاشرے کی غالب اکثریت نے اس سے منہ موڑ لیا ہے۔ جس سے تنگ نظری اور دہشت گردی نے جنم لیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ درس ِ نظامی کے نصاب کو update کیا جائے اور اسے معاشرے کے جدید رجحانات کے مطابق ڈھالا جائے، اسے ترتیب دیتے ہوئے تقلید کے ساتھ اجتہادی اپروچ کو بھی ملحوظ رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں تربیت کے عمل کو فروغ دینا ضروری ہے اس کے لیے منہاج القرآن علماء کونسل کے عرفان القرآن کورس اور آئیں دین سیکھیں کورس کو عام کرنے میں علماء اپنا کردار ادا کریں۔
تبصرہ