امور خانہ داری شرعی طور پر عورت کے فرائض میں شامل نہیں ہیں
شادی میں عورت کی رضا مندی کو لازمی قرار دے کراسلام نے اسے برابری کا حق اور عزت دی ہے
شوہروں کو اپنی بیویوں سے محبت اور احسان مندی سے پیش آنا چاہیے
افسوس ہمارا معاشرہ عورت کے استحصال کی بدترین تصویر پیش کررہا ہے
بیویوں کو نوکرانی اور پاؤں کی جوتی سمجھنے والے مرد حضرات خدا کا خوف کریں
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا شہر اعتکاف میں خواتین معتکفین سے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام فرد، خاندان اور معاشرے کو ہر سطح پر رہنمائی دیتا ہے اس لیے اسے مذہب نہیں دین کہا گیا ہے اور یہ پوری انسانیت کو مکمل ضابط حیات فراہم کرتا ہے۔ دین اسلام کی خوبصورتی ہے کہ یہ سماجی، سیاسی، معاشی، تجارتی، خاندانی اور عائلی زندگی سمیت زندگی کے ہر گوشے سے جڑے مسائل کا مکمل حل پیش کرتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مقدسہ رہتی دنیا تک کے لیے سینکٹروں ہزاروں شعبوں سے متعلق افراد، جن کا تعلق مختلف تہذیبوں، ثقافتوں اور مذاہب سے ہو گا کے لیے آئیڈیل رہے گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواتین کے حقوق کو جس طرح تحفظ دیا وہ رہتی دنیا تک حوا کی بیٹیوں کو استحصال اور ظلم سے بچا کر دنیا کے مختلف معاشروں میں انہیں مردوں کے برابر حقوق دیتا رہے گا۔ شادی میں عورت کی رضا مندی کو لازمی قرار دے کراسلام نے اسے برابری کا حق اور عزت دی ہے۔ امور خانہ داری شرعی طور پر عورت کے فرائض میں شامل نہیں ہیںیہ ہمارا کلچر بن گیا ہے۔ اسلام نے ان امور کی انجام دہی کا اسے پابند نہیں بنایا۔ وہ یہ سب کام کر کے اپنے شوہر پر احسان کرتی ہے اس لیے شوہروں کو اپنی بیویوں سے محبت اور احسان مندی سے پیش آنا چاہیے۔ وہ شہر اعتکاف میں ہزاروں معتکف خواتین سے خطاب کررہے تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ بیوں بچوں کو عام روٹین سے ہٹ کر اچھا کھانا کھلانا اللہ کی راہ میں کھلانے سے بد رجہا بہتر ہے۔ بیوی سے حسن سلوک اور محبت سے پیش آنے کے حوالے سے احادیث کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔ افسوس ہمارا معاشرہ عورت کے استحصال کی بدترین تصویر پیش کررہا ہے۔ نمک کم یا زیادہ ہوجانے پر برتن اٹھاکر پھینکے جاتے ہیں بیویوں کو مار پیٹ کرنا معمول ہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت پر تشدد اور گالی گلوچ کرنے والے کو کمینہ شخص قرار دیا ہے۔ بیویوں کو نوکرانی اور پاؤں کی جوتی سمجھنے والے مرد حضرات خدا کا خوف کریں اور دین کی اصل روح کو سمجھ کر اپنی اصلاح کریں۔
تبصرہ