انتخابی دعوئوں اور بجٹ کے اعداد و شمار میں زمین و آسمان کا
فرق ہے
قیمتی گاڑیوں کے ٹیکسوں پر چھوٹ دیکر اشرافیہ کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری گئی
ٹیکس دینے کے قابل کروڑوں افراد کو ٹیکس نیٹ ورک میں شامل کرنے کیلئے کوئی سکیم
متعارف نہیں کروائی گئی
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ بجٹ 14-2013 روایتی تھا، غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا دو گھنٹے کی بجٹ تقریر میں سوائے لفاظی کے غریب کیلئے کوئی ریلیف نہ تھا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کر کے اس ہوشرباء مہنگائی کے دور میں ظلم کیا گیا۔ بجٹ میں بجلی مزید مہنگی کر کے عوام کو زندہ درگور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جنرل سیلز ٹیکس میں ظالمانہ اضافہ کر کے غریب کی گردن پر مہنگائی کا شکنجہ مزید کس دیا گیا ہے۔ انتخابی دعوئوں اور بجٹ کے اعداد و شمار میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ وہ گذشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پاکستانی عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جبکہ خرم نواز گنڈا پور، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد، بشارت عزیز جسپال، فیاض وڑائچ، افضل گجرقاضی فیض الاسلام اورسہیل رضا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے بجٹ 14-2013 پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں GST ٹیکس 17 فی صد کر کے امیر غریب کا فرق ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ حکومت نے ایک عوام دشمن بجٹ لا کر عوام دشمنی کی ہے۔ ایسے غیر آئینی انتخابات سے وجود میں آنے والی حکومت سے ایسے ہی عوام دشمن بجٹ کی امید تھی۔
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ بجٹ 14-2013 کو عوامی بجٹ نہیں کہا جا سکتا۔ پاکستان عوامی تحریک ایسے عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتی ہے۔ یہ بجٹ عالمی مالیاتی اداروں کی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے۔ توانائی بحران اور اسکے فوری حل کیلئے بجٹ میں کوئی ٹھوس تجاویز نہیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ قیمتی گاڑیوں کے ٹیکسوں پر چھوٹ دیکر اشرافیہ کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری گئی۔ پرچون فروشوں پر ٹیکس لگا کر محلے کی سطح پر غریب کی کھال کھینچنے کا اہتمام کیا گیا۔
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ پنشن میں اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ جبکہ سرکای ملازمین کو نظر انداز کر کے ظلم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سے پہلے دعوی کیا گیا کہ بجٹ خسارے کو کم کریں گے، ملک سے بیروزگاری، دہشت گردی، لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کا خاتمہ کریں گے لیکن بجٹ میں ایسے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جس سے غریب کو ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس دینے کے قابل کروڑوں افراد کو ٹیکس نیٹ ورک میں شامل کرنے کیلئے کوئی سکیم متعارف نہیں کروائی گئی جس پر ایف بی آر، نادرااور دیگر اداروں سے جواب طلبی ہونا چاہیے۔ قرضوں پر انحصار ختم کرنے کیلئے بھی کوئی اقدام تجویز نہیں کیا گیا۔
تبصرہ