نوجوانوں کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی زندگیوں کو عملی طور پر آپ کے افکار وہدایات کے مطابق ڈھالنا ہوگا

امت مسلمہ کو اجتماعی توبہ کرنا ہو گی، پاکستانی قوم کو بھی تائب ہونا ہو گا
ابرار رضا ایدووکیٹ کا منہاج مدینہ ہال میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یوم پیدائش کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب

تحریک منہاج القرآن این اے 48 کے صدر ابرار رضا ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی زندگیاں مجموعی طور پر اللہ کی بندگی سے خالی ہو چکی ہیں۔ آنکھوں نے اللہ کی یاد میں رونا ترک کر دیا اس لئے قومی سطح پر توبہ کرنا ہو گی۔ مہنگائی، دہشت گردی، بے روزگاری اور لوڈ شیڈنگ کے جہنم میں عوام جل رہے ہیں۔ بے گناہوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ پورا عالم اسلام غلامی کی زنجیروں میں جکڑا جا چکا ہے۔ تباہی اور بربادی مسلط کر دی گئی ہے آج مسلمانوں کو مسلمانوں سے بیگانہ کیا جا رہا ہے۔ آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے تعلق کو جڑ سے کاٹنے کی مذموم کوششیں ہو رہی ہیں نوجوانوں کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی زندگیوں کو عملی طور پر آپ کے افکار وہدایات کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 18 کروڑ کے ملک میں کتنے ہیں جو اللہ کی رحمت کے طلبگار ہیں۔ کتنے نوجوان بچے بچیاں ہیں جنہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراہ رضی اللہ عنہا کو اپنا آئیڈیل بنا رکھا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم ولادت حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے موقع پر ’’سیرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ‘‘ کے موضوع پر منہاج مدینہ ہال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے داماد اور چچا زاد بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مدینہ میں صحابہ کرام میں اخوت اور بھائی چارے کا رشتہ قائم کیا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو اپنا بھائی بنایا اور فرمایا کہ تم دنیا و آخرت دونوں میں میرے بھائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں امت مسلمہ کو اجتماعی توبہ کرنا ہو گی۔ پاکستانی قوم کو بھی تائب ہونا ہو گا۔ علامہ صادق قریشی نے کہا کہ اسلام جبر اور بربریت کا نہیں رحمت اور شفاعت کا دین ہے۔ آج امت خدا اور مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کامل تعلق استوار کر لے تو ہر قسم کے عذاب سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ جو بندہ اللہ کی یاد سے محروم رہتا ہے وہ اللہ کو نہیں بھلاتا حقیقت میں اللہ اسے بھول جاتا ہے۔ اللہ کے خوف میں رونے سے بہتر کوئی عمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی آنکھ اس وقت تک نہیں روتی جب تک اللہ کا فضل اسے نصیب نہ ہو۔ آج امت اپنے زوال کو عروج میں بدلنا چاہتی ہے تو اللہ کی خشیت میں رونا ہو گا، آنسو بہانا ہونگے، اللہ کو منانا ہو گا، اپنے اعمال کا محاسبہ اور درستگی کرنا ہو گی۔

تبصرہ