الیکشن کمیشن تنہا نہیں، کرپشن کو تحفظ دینے میں طاقتور پہلوان اسکے پیچھے کھڑے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری

بعض اداروں کا سمجھوتہ تھا کہ کرپشن کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا
مجرم وہ ادارے ہیں جنہوں نے ملک کو کرپشن کی کھائی میں دھکیل دیا
کرپٹ انتخابی نظام کے ذریعے تبدیلی کی بات کرنے والے خوابوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری

پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن تنہا نہیں، کرپشن کو تحفظ دینے میں طاقتور پہلوان بھی اسکے پیچھے کھڑے ہیں۔ نااہل ہونے والے جھوٹے اور کرپٹ سیاستدانوں کو انتخابات کیلئے اہل قرار دینا آئین و قانون کے محافظ اداروں کا طے شدہ ایجنڈا تھا۔ بعض اداروں کا سمجھوتہ تھا کہ کرپشن کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا۔ آرٹیکل 62 کو بدنام کرنے کیلئے ریٹرننگ آفیسرز کے ذریعے سکروٹنی کا ڈرامہ رچایا گیا۔ آرٹیکل 63 کو سکروٹنی کے دوران ہاتھ بھی نہیں لگایا گیا کیونکہ نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک نے کرپٹ شخصیات کا ڈیٹا الیکشن کمیشن کو نہیں دیا تھا۔ کرپشن کے گراف میں پاکستان اوپر جا رہا ہے مگر کرپٹ افراد کو جس طرح غسل دے کر پاک کیا گیا اس سے یہ تاثر پختہ ہوا کہ مجرم وہ ادارے ہیں جنہوں نے ملک کو کرپشن کی کھائی میں دھکیل دیا ہے۔ اب تک ہو نے والے ڈرامے سے یوں لگتا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنما ’’صادق و امین‘‘ اور ان کو تحفظ دینے والے ادارے کرپٹ ہیں۔ کرپشن کے ڈرامے کو تحفظ دے کر ملک و قوم کے مقدر کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔

وہ لندن سے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 23 دسمبرسے لانگ مارچ کے دوران میرا کہا گیا ایک ایک لفظ سچ ثابت ہوا۔ سیاسی کرپشن کا خاتمہ ضروری تھا مگر افسوس ایسا نہیں کیا گیا۔ کرپٹ انتخابی نظام کے ذریعے تبدیلی کی بات کرنے والے خوابوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ انہیں معلوم نہیں حقائق بہت تلخ اور خوفناک ہیں۔ کرپٹ الیکشن کے بعد 12 مئی کو امیدوں کے چراغ گل ہو جائیں گے اور ان کو سفید دن میں ستارے نظر آ جائیں گے۔ عوام کے پاس نظام انتخاب کو مسترد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ہونے والی دہشت گردی کی بھی ایک خاص سیاسی سمت ہے۔ دہشت گردی کچھ سیاسی جماعتوں کو چار دیواری تک محددود اور کچھ کیلئے کامیابی کی راہ ہموار کر رہی ہے۔

تبصرہ