فخرو بھائی کے سوا الیکشن کمیشن کے دیگر چار ممبران سیاسی جماعتوں
کے زر خرید ہیں
الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل کے حوالے سے میری پٹیشن کا نہ سنا جانا منصوبہ بندی
کا حصہ تھا
موجودہ نظام کے تحت ووٹ ڈالے گئے تو یہ اپنا مستقبل لٹیروں کے ہاتھ بیچنے کے مترادف
ہو گا
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دو بوڑھوں کو سیاسی جھرلو پھیرنے کیلئے رکھا گیا ہے۔ جعلی جمہوریت کے نام پر کرپشن کو مسند اقتدار پر بٹھانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ بدی کے اس سمجھوتے میں ادارے، سیاستدان، قانون اور عدل دان، الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر سب شریک ہیں۔ فخرو بھائی کے سوا الیکشن کمیشن کے دیگر چار ممبران سیاسی جماعتوں کے زر خرید ہیں۔ ایسے ریٹرننگ آفیسرز جیل بھیجے جانے کے قابل ہیں جو سکروٹنی کے نام پر 7 دن تک آئین کے آرٹیکل 62, 63 کا مذاق اڑاتے رہے۔ جعلی پارلیمنٹ کے ذریعے آرٹیکل کی وہ تمام شقیں نکال باہر کرنے کی سازش تیار کر لی گئی ہے جو کرپٹ اراکین اسمبلی کیلئے مستقبل میں خطرہ بن سکتی ہیں۔
وہ لندن سے پاکستان عوامی تحریک لاہور کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سکروٹنی کا تماشا عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی ناک کے نیچے ہو تا رہا مگر افسوس انکی آنکھیں پتھرائی اور ہونٹ سلے ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل کے حوالے سے میری پٹیشن کا نہ سنا جانا منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔ الیکشن کمیشن کے حوالے سے میرا موقف سن کر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دیا جاتا تو آج ملک میں یہ ڈرامے نہ ہو رہے ہوتے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ نظام انتخاب ملک کا اصل دشمن ہے۔ 23 دسمبر سے اسکے خاتمے کی جو جدوجہد شروع کی ہے وہ ہمارے 1990 کے موقف کا تسلسل ہے اور اسکا پہلا فیز 11 مئی کو پورے ملک میں دھرنوں کی صورت میں مکمل ہو گا۔ عوام موجودہ نظام کے تحت ووٹ ڈالنے گئے تو یہ اپنا مستقبل لٹیروں کے ہاتھ بیچنے کے مترادف ہو گا۔
تبصرہ