جمہوریت کے نام پر چور بازاری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے،
کرپشن دیمک کی طرح ملکی وسائل کو چاٹ رہی ہے
عوام بے روزگاری، دہشت گردی، لوڈشیڈنگ اور زندہ رہنے کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں
انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن میں حصہ لینا نا اہل اور ٹیکس چور سیاستدانوں کے
اقتدار کو آئینی تحفظ فراہم کرنا ہے
پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ زندہ قومیں ہمیشہ جر ات مندانہ فیصلے کیا کرتی ہیں آج موقع ہے کہ ساری قوم اس انتخابی دھندے سے برا ت کا اعلان کر دے کیونکہ مو جودہ انتخابی نظام کے تحت ووٹ ڈالنا ایک بار پھر کرپشن لوٹ مار کا راستہ ہموار کرانا ہے۔ 18 کروڑ عوام کے سامنے عہد کر کے پھر جانا بدنیتی اور بے حمیتی کی انتہا ہے۔ یہ کردار نام نہاد جمہوریت پسندوں کا ہے جبکہ ہم زبان کے اقرار کو ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ 11مئی کے دن پورے ملک میں عوام پرامن دھرنے دیکر اس انتخابی ڈرامے کو مسترد کر دیں۔ غیر آئینی اور بے ڈھنگ طریقے سے قائم ہونے والی حکومت عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دے سکے گی۔ پاکستان عوامی تحریک کی جدوجہد نے مظلوم طبقات اور ظالموں کے درمیان لیکر کھنچ دی ہے۔ وہ بیرون ملک سے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سکرٹریٹ لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے اہم اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جبکہ اسی موقع پر خرم نواز گنڈا پور، انوار اختر ایڈوکیٹ، قاضی فیض الاسلام، بشارت عزیز جسپال، فیاض وڑائچ، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد اور عبد الحفیظ چوہدری بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عوام بے روزگاری، دہشت گردی، لوڈشیڈنگ اور زندہ رہنے کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں جبکہ دوسری طرف نام نہاد اور نا اہل سیاستدان اپنی عیاشیوں میں مست ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک نے غریب کو اس کے حقوق کا شعور دیا ہے۔ پوری قوم کو 62، 63 سمیت آئین کے دیگر آرٹیکلز کی پہچان کرا دی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک انتخابی اصلاحات کے بغیر ہونے والے الیکشن ڈرامے کو مسترد کرتی ہے، ہمیں اصولوں پر سمجھوتہ گوارا نہیں۔ ہماری جدوجہد عوام کے حقیقی نمائیندوں کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانا ہے تاکہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کر سکیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور بقا کو اس وقت شدید خطرات لاحق ہیں جبکہ دوسری طرف جمہوریت کے نام پر چور بازاری اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ ناہل اور بد عنوان حکمرانوں کے ہاتھوں اداروں کی جڑیں کھوکھلی ہو چکی ہیں اور کرپشن دیمک کی طرح ملکی وسائل کو چاٹ رہی ہے۔ ایسے حالات میں سرحدوں پر ہزاروں پہرے دار بٹھانے سے بھی ملکی سلامتی قائم نہیں رہ سکتی۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جس ملک میں وزیر اور مشیر ٹیکس چور اور یوٹیلٹی بلوں کے نادہندہ ہوں وہاں انتخابی اصلاحات کے بغیر الیکشن میں حصہ لینا نا اہل اور ٹیکس چور سیاستدانوں کے اقتدار کو آئینی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر ایسے غیر آئینی انتخابات کا حصہ بن کر اپنی عمر بھر کی نیک نامی دائو پر لگا رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک نے غیر آئینی الیکشن کمیشن کی موجودگی میں انتخابات کو کلیتاً مسترد کر کے ایک مثال قائم کی ہے۔ اس فرسودہ نظام کے تحت اگر 100 الیکشن بھی ہو جائیں تو وہی نا اہل اور مفاد پرست امیدوار واپس اسمبلی میں آئینگے اور پھر عوام بے چارے اگلے پانچ سال مارشل لاء کی دعائیں کرتے رہیں گے۔
تبصرہ