فخرو الدین جی ابراہیم اگر شفاف الیکشن کرانے کے اہل نہیں تو انہیں بھی مستعفی ہو جانا چاہیے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا علامتی وجود تو ہے مگر عملاً یہ قومی ادارہ کمیشن کا کاروبار بن چکا ہے۔ جو ادارہ با اختیار نہ ہو وہ آزاد کیسے ہو سکتا ہے؟ نامزدگی فارم سمیت 62، 63 اور آرٹیکل 218 پر سمجھوتہ الیکشن کمیشن کا کچھ نہیں چھوڑے گا۔ اگر الیکشن کمیشن کے ممبران شفاف الیکشن نہیں کرا سکتے تو انہیں قومی ادارے کا مذاق بنانے کی بجائے استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔ پوری قوم عذاب میں مبتلا ہے ایسے میں اپاہج الیکشن کمیشن کے ذریعے انتخابات کرانا کرپشن کو تحفظ دینے اور ملک توڑنے کے مترادف ہو گا۔ فخرو الدین جی ابراہیم عمر بھر کی نیک نامی کو دائو پر لگا رہے ہیں اگر وہ شفاف الیکشن کرانے کے اہل نہیں تو انہیں بھی مستعفی ہو جانا چاہیے۔ وہ گذشتہ روز کینیڈا سے پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرام نواز گنڈا پور سے ٹیلی فونک گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کو قومی ادارے کی خود مختاری بارے اب پتہ چلا ہے؟ الیکشن کے نزدیک یہ واویلا مچانا ملک و قوم کے ساتھ دھوکہ کرنے کے مترادف ہے۔ عوام سیاسی شعور بیدار کر کے حالات کا جائزہ لیں اور سمجھیں کہ موجودہ الیکشن کمیشن کے ذریعے ہونے والے انتخابات ملک و قوم کے ساتھ بہت بڑا فراڈ ہونگے۔ ملک کے موجودہ معاشی اور سیاسی حالات جھرلو الیکشن افورڈ نہیں کر سکتے۔ 17 مارچ کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں پاکستان عوامی تحریک کے جلسے میں قوم کے سامنے اہم حقائق سے پردہ اٹھائوں گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر ملک و قوم کا سودا ہو رہا ہے۔ کروڑوں غیور عوام آمرانہ جمہوریت کی چھتری تلے ہونے والے مک مکا کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ لیاقت باغ کے تاریخی گرائونڈ کا جلسہ ملک میں مثبت اور تعمیری سیاست اور حقیقی جمہوریت کی بنیاد ثابت ہو گا۔
تبصرہ