اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ نوشابہ ضیاء

پاکستان کی کروڑوں مظلوم خواتین ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں اپنا حق لے کر دم لیں گی
آج خواتین خود کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر ان کا عمل اسلام سے متصادم ہے
چادر اور چار دیواری کا تقدس مجروح کیے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے
پاکستان عوامی تحریک خواتین ونگ اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے تحت خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار

منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی ناطمہ نوشابہ ضیاء نے کہا ہے کہ پاکستان چند خاندانوں کیلئے نہیں بلکہ غریب مسلمانوں کیلئے بنایا گیا تھا۔ جاگیر دار، وڈیرے، سرمایہ دار اور نااہل سیاستدان پچھلے 65 سالوں سے غریبوں کے حقوق سے کھیل رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی بیدارئ شعور مہم اور تبدیلی کی تحریک اب انقلاب کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ غریب عوام اور لاکھوں خواتین 17 مارچ کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں اکڑی گردنوں سے سریے نکال دیں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا چوروں، لٹیروں اور وڈیروں سے کوئی مطالبہ نہیں بلکہ انکی طاقت تو بیواؤں، یتیموں کے آنسو اور غریبوں کی سسکیاں ہیں۔ پاکستان کی کروڑوں مظلوم خواتین اپنا حق لے کر دم لیں گی اور یہ تاریخی منظر 17 مارچ کو راولپنڈی لیاقت باغ میں ایک بار پھر دنیا دیکھے گی۔

وہ گذشتہ روز خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان عوامی تحریک خواتین ونگ اور منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ عورت کو حقوق دینے کا واویلا مچانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام نے عورت کو چودہ صدیاں قبل ممبر پارلیمنٹ بنایا، جبکہ مغرب نے 1929 میں عورت کو ووٹ کا حق دیا۔مادر پدر آزادی کو حقوق کا نام دینا کسی طور پر درست عمل نہیں ہے۔ قیام پاکستان کے65 سال بعد بھی قرآن سے شادی، کاروکاری اور مختلف شکلوں میں عورت کا استحصال اس لئے جاری ہے کہ ہم نے اپنی اصل اقدار سے منہ موڑ لیا ہے۔ فرائض سے پہلو تہی کرنے والے مخصوص ذہنوں نے عورتوں کو حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ خواتین کے حقوق کا اصل دشمن موجودہ استحصالی اور فرسودہ نظام انتخاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی کے روپ میں ایک اچھوتا اور مقدس رشتہ عطا کیا ہے تاکہ عورت معاشرے میں تخریب کی بجائے تعمیر و اصلاح کا فریضہ سرانجام دے سکے۔ عورت کو چاہیے کہ شرم وحیاء کا پیکر بن کر تعلیمی، معاشی، اقتصادی اور معاشرتی میدان میں مردوں کا ہاتھ بٹائے تاکہ معاشرے کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکے۔ معاشرے میں خواتین کے تقدس کی بحالی کیلئے مؤثر اور فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان عوامی تحریک شعبہ خواتین کی مرکزی رہنماء شاکرہ چوہدری نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پردہ عورت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کے تحفظ اور اعتماد کا ذریعہ ہے۔ خواتین کو معاشرے میں گوں نا گوں مسائل کا سامنا ہے۔ حجاب عورت کی عزت و عصمت کا محافظ ہے۔ موجودہ دور میں حجاب کو رواج دینا ہو گا تاکہ عورت شرم و حیاء کا پیکر نظر آئے۔انہوں نے کہا کہ عورت کو نازیبا انداز میں اشتہاری مہم کا حصہ بنانا انتہائی شرمناک فعل ہے۔

منہاج گرلز کالج کی پرنسپل فرح ناز نے کہا کہ اسلام نے عورت کو مرد کے برابرحقو ق دیے ہیں، جبکہ معاشرے میں عورت کو کم تر سمجھا جاتا ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔ عورت اگر چاہے تو معاشرے میں ایک قابل قدر مقام حاصل کر سکتی ہے۔ یہ عورت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے وجود سے تصویر کائنات میں رنگ بھر دے یا پھر اس کو تاریک کر دے۔ آج جہاں عورت نے ترقی کی منازل طے کی ہیں، وہاں اس کے وجودنے سیاہیاں بھی پھیلائی ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کی مرکزی رہنماء عائشہ شبیر نے کہا کہ معاشرے میں خواتین اپنے آپ کو جدت پسند تو ظاہر کرتی ہیں مگر اکثریت کا عمل اسلام سے متصادم ہے۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس مجروح کئے بغیر عورت کامیابی کی تمام منازل طے کر سکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے عورت کو جتنے حقوق دیے ہیں اتنے کسی اور مذہب نے نہیں دیے۔ اسلامی حدود و قیود میں عورت کو اس کی اصل شناخت دلائی جائے نہ کہ نام نہاد جدت پسندی کو فروغ دے کر عورت کی عزت و عصمت کو پامال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک بار پھر تعلیم سے بے بہرہ، مفاد پرست لٹیروں کے ہاتھوں قوم کو یرغمال بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی ڈگری ہولڈرز کو الیکشن سے نکال باہر کیا جائے۔

سیمینار سے رافعہ علی، سدرہ کرامت، ساجدہ صادق اور دیگر خواتین قائدین نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ