بلوچستان کے عوام اپنی آئیندہ نسلوں کیلئے محفوظ مستقبل چاہتے ہیں۔
سنگین حالات متقاضی ہیں کہ عوام کی محرومیوں کا فی الفور اذالہ کیا جائے۔ خرم نواز
گنڈا پور
لاہور: ملک امن و امان کے مسائل سے مسلسل دوچار ہے، کوئٹہ، کراچی اور ملک کے دیگر پر امن علاقوں میں روزانہ بد امنی کی خبریں سن کر دل دہل جاتا ہے۔ بلوچستان کے مسلسل خراب ہوتے حالات ہمیں جو عندیہ دے رہے ہیں اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی معلوم کرنا از حد ضروری ہے کہ آخر وہ کون سی قوتیں ہیں جو حالات کو خراب سے خراب تر کر رہی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے بلوچستان سے پاکستان عوامی تحریک بلوچستان کے صدر ڈاکٹر اشتیاق، سیکرٹری جنرل بلوچستان عامر علی کھوسہ کی قیادت میں آئے وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اعظم لاشاری،اسحاق کھوسہ اور فیض اللہ جان حسنی بھی وفد میں شامل تھے۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ بلوچستان اس وقت حساس ترین ایشو ہے اور اسکی حساسیت کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے ورنہ وقت اور تاریخ قوم و ملت کے گناہوں کو معاف نہیں کرتے۔خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ صاحبان اقتدار و عدالت کو یہ خیال رکھنا ہو گا کہ بلوچستان کے معصوم شہریوں کا خون بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کسی دوسرے پاکستانی کا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا حقیقی مسئلہ عام آدمی کی سماجی اور اقتصادی محرومی ہے۔بلوچستان میں ماضی میں جو بھی ترقیاتی منصوبہ جات شروع کئے گئے ان کے فوائد عام آدمی تک نہ پہنچ سکے جبکہ بلوچستان کے باشعور عوام اپنے اور اپنی آئیندہ نسلوں کیلئے امن و سلامتی، عزت و وقار اور ایک محفوظ مستقبل چاہتے ہیں۔ بلوچستان کے سنگین حالات متقاضی ہیں کہ وہاں کے عوام کی محرومیوں کا فی الفور اذالہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بے قابو ہے اور آئے روز لاشوں کے ملنے کے واقعات حالات کی سنگینی کی چغلی کھاتے ہیں۔بلوچستان کے بگڑتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے محض کانفرنسوں اور اعلامیوں سے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہونگے۔انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار تمام ذمہ داران کو بلوچستان کے حالات کا احساس کرنا ہو گا اور اسکا حل نکالنا ہو گا صرف ایک دوسرے پر الزامات لگانے سے معاملات حل نہیں ہونگے۔
تبصرہ