بطور ادارہ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں، صرف رویے کے خلاف احتجاج کیا: ڈاکٹر محمد طاہر القادری

اوورسیز پاکستانیوں کو اس فیصلے سے شدید دکھ ہے، انہیں تیسرے درجے کا شہری سمجھا گیا
اربوں ڈالر بھیجنے والوں کی وفاداری مشکوک بنا دی گئی ہے اور جو اربوں ڈالر لوٹتے ہیں وہ اقتدار میں بیٹھے ہیں
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

الیکشن کمیشن کی تشکیل کو غیر آئینی ثابت کرنے کیلئے سپریم کورٹ گیا تھا تاکہ آئین و قانون کے مطابق اسکی حیثیت واضح ہو۔ لیکن 3دن کی سماعت کے باوجود اصل مسئلہ ڈسکس کرنے کی اجازت ہی نہیں دی گئی اور بنیادی پٹیشن کا ایک لفظ بھی نہیں سنا گیا۔ سماعت کے پہلے ہی دن دوہری شہریت کا نقطہ اٹھایا گیا اورتین دن اسی پر بحث ہوتی رہی۔ عدلیہ کے فیصلے پر تنقید نہیں کر رہا اور نہ تبصرہ کر رہا ہوں بلکہ وہ بات کر رہا ہوں جس کو سنا ہی نہیں گیا۔ عدلیہ کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور آج بھی اس پر قائم ہوں لیکن بغیر سماعت کے جو فیصلہ ہوا اس کو نہیں مانتا۔ قانون ہے کہ متعلقہ کیس کو سن کر ہی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ بطور ادارہ عدلیہ کا احترام کرتا ہوں صرف رویہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سیٹزن شپ 1951 کے سیکشن 14/3 میں دوہری شہریت پر پابندی نہیں۔ آدمی غیر ملکی تب بنتا ہے جب وہ اپنے ملک کی شہریت چھوڑتا ہے۔ گزٹ آف پاکستان میں 16ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوہری شہریت کا معاہدہ ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پچھلے 40 سال سے برطانیہ اور کینیڈا کے ساتھ پاکستان کا دوہری شہریت کا معاہدہ قائم ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے قانون میں دوہری شہریت رکھنے سے وفاداری تقسیم نہیں ہوتی۔ اگر ایسا ہوتا تو ملک کا قانون اسے منظور نہ کرتا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی زرمبادلہ بھجتے ہیں، وہاں ملک کے مفاد کیلئے لابنگ ہوتی ہے۔ ہاؤس آف لارڈ کانگریس میں بیٹھنے والے پاکستانی ملک (پاکستان) کے مفاد کی جنگ لڑ تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ووٹر کا حق ہے کہ بطور ووٹر سپریم کورٹ جائے۔ افسوس ہے کہ فیصلہ میرٹ پر نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں نے 100 سے زائد چیئرٹی ادارے رجسٹر کرائے ہوئے ہیں۔ جن میں سے صرف 10 نے سال 2011 میں ساڑھے سات ارب روپے پاکستان بھیجے۔ دنیا کے 93 ممالک نے آپس میں دوہری شہریت کا معاہدہ کر رکھا ہے پوری دنیا میں دوہری شہریت کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے لاکھوں اوورسیز پاکستانیوں کے دل دکھے ہیں، انہیں تیسرے درجے کا شہری سمجھا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی باہر سے پیسے بھیج کر پاکستان میں سکول، کالجز، ہسپتال اور یتیم خانے بناتے ہیں یہ انکی وطن سے محبت کا ثبوت ہے، فیصلہ سے انکی وفاداری مشکوک بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ طاہر القادری نے کہا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم Jhon Turner دوہری شہریت رکھتے تھے، وہ UK کے شہری بھی تھے۔ لندن کے لارڈ میئر Broser بھی دوہری شخصیت رکھتے تھے۔ چوہدری سرور، لارڈ نذیر برطانوی مسلمان سیاستدان، سعیدہ وارثی چیئرمین کنزرویٹو پارٹی اور لارڈ قربان بھی دوہری شہریت رکھتے تھے۔ بنک آف انگلینڈ کے گورنر کینڈین شہری تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالتی فیصلے میں عالمی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے اور سماعت بنیادی پٹیشن پر ہوئی ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کو ماننے والا شخص ہوں سپریم کورٹ کے خلاف کوئی مہم نہیں چلائنگے نظرثانی کی اپیل بھی نہیں کرونگا۔ مجھے قوی یقین ہے کہ 100لوگ بھی یہ مقدمہ دائر کریں تو فیصلہ ایسا ہی آئے گا۔

انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرا کام صرف پاکستان میں نہیں ہے بلکہ ہمارا تنظیمی نیٹ ورک دنیا کے 90 ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔ امت مسلمہ کے وکیل کے طو ر پر ساری دنیا میں جاتا ہوں۔ دنیا کی تمام یونیورسٹیز میں لیکچر دیتا ہوں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عدالت عالیہ نے کراچی کے حالات پر سوموٹو ایکشن میرے ہی ایک بیان پر لیا تھا میری اس وقت بھی دوہری شہریت تھی۔ میمو سکینڈل میں شفقت اللہ سہیل کے خط پرپر از خود نوٹس لیا گیا۔ Black Berry والے منصور اعجاز تو سرے سے پاکستانی شہری ہی نہ تھے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نیک نیتی ثابت کرنا میرا کام نہیں تھا۔ میرا ایجنڈا قومی تعمیر کا ہے، پورے ملک میں تنہا میری ذات ہے جو اگلے الیکشن کے لئے نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کیلئے فکر مند ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہے اور امریکی شہری بھی، عدالت کا فیصلہ قوم کی بیٹی کے کیس کو کمزور کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو دوہری شہریت کی بنا پر ہٹایا اور اب وہ مشیر بن کر اہم بین الاقوامی فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانی جو اربوں ڈالر بھیجتے ہیں انکی نیت پر شک کیا گیا اور انہیں تھرڈ کلاس شہری کہا گیا ہے جبکہ جو پاکستان سے اربوں لوٹ کر باہر بھیجتے ہیں وہ اقتدار میں بیٹھے ہیں۔

تبصرہ