مرکزی حکومت دہشت گردی قابو کرنے میں مکمل طور پر ناکام اور پنجاب حکومت اس کو پروان چڑھانے میں کامیاب۔ ڈاکٹر طاہر القادری
جمہوریت صرف انتخابات کا نام نہیں ایک مکمل کلچر کا نام جمہوریت ہے۔ پاکستان کی جمہوریت انتخابی آمریت ہے۔ جمہوریت کو اصل روح کے مطابق پٹری پر چڑھائیں گے۔ حکومت کے پاس مذاکرات کی جرات نہیں۔ مرکزی حکومت اسلام آباد کے سانپوں سے ڈرا رہی ہے، نیولے ساتھ لیکر آئیں گے۔ آئین کی عمل داری اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کو منوانے کیلئے لانگ مارچ کیا جا رہا ہے۔ الیکشن 90 دن سے ایک دن بھی آگے نہیں جانے دیں گے۔
گزشتہ روز وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مرکزی حکومت لانگ مارچ کے شرکاء کو ڈرا رہی ہے کہ اسلام آباد میں سانپ ہیں۔ واقعی اسلام آباد سے سانپوں کو نکالنے کیلئے لانگ مارچ کیا جا رہا ہے جو کئی سالوں سے اس ملک کو ڈس رہے ہیں۔ سیکورٹی کی آڑ میں شناختی کارڈ چیک کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں لانگ مارچ شرکاء کے حکومت شناختی کارڈ چیک کرے ہم ان کی وردیوں کے نیچے ٹیٹوز چیک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہدایت ہے کہ دنیا کے ممالک اپنے اندر جمہوریت میں فیئر فری اور شفاف الیکشن کرائیں، لیکن پاکستان کے حکمرانوں نے جمہوریت کو مذاق بنا دیا ہے۔ دنیا میں انتخابی آمریت کی فہرست میں پاکستان کے نیچے صرف دو تین ممالک رہ گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے الیکشن دھن، دھونس اور دھاندلی ہے۔ جو بدمعاش اور شریف آدمی کے درمیان ناممکن ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات موجود ہیں، استعمال نہیں کیے جاتے جبکہ ہندوستان کے الیکشن کمشنر نے گزشتہ چار سالوں کے دوران چار ہزار منتخب نمائندوں کو نااہل کیا ہے، جبکہ پاکستان میں ٹیکس چور، اور قانون شکن اسمبلیوں میں قابض ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل داری نہیں ہو رہی، سٹیل ملز، این آئی سی ایل، شوگر ملز، بلوچستان کے لا پتہ افراد اور کراچی کے امن و امان کی صورت حال پر دیئے گئے فیصلوں پر عمل نہیں ہوا۔ لانگ مارچ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملداری کیلئے بھی ہے۔ دہشت گردی کے حوالہ سے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مرکزی حکومت دہشت گردی قابو کرنے میں مکمل طور پر ناکام اور پنجاب حکومت اس کو پروان چڑھانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ ان کے آستینوں میں دہشت گرد موجود ہیں۔ اور یہ ان کے محافظ ہیں۔
کرپشن کے حوالے سے انہوں کہا کہ حکومتی ادارے خود رپورٹ دے رہے ہیں کہ پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مذاکرات کرنے کی جرات نہیں کرسکتی کیونکہ ان کا کیس کمزور ہے۔ جب بت گرا دیں گے ان کی گردنیں جھک جائیں گی، پھر ان سے بات ہوگی اب وہ نشے میں دھت ہیں، جب ان کا نشہ اتر جائے گا پھر ان کو بات سمجھ آئے گی۔
تبصرہ