پیر صاحب گولڑہ شریف کی ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے اعلان کردہ لانگ مارچ کی حمایت

پیر صاحب گولڑہ شریف سیّد غلام معین الحق گیلانی نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے اعلان کردہ پُرامن لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کے غیور عوام اور شمعِ رسالت کے پروانوں کو تلقین کی ہے کہ وہ قیام پاکستان کے مقاصد کے حصول اور وطنِ عزیز میں اسلامی نظام کے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کے لیے تمام سیاسی، گروہی اور جماعتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس مقصد وحید میں اُن کا ساتھ دیں کہ موجودہ انتخابی نظام میں قرآن و سنت اور آئین پاکستان کی اصل روح کے مطابق، اصلاحات لاکر ایک دیانتدار، صالح، باکرداراور ملک و ملت کا درد رکھنے والی قیادت کا انتخاب عمل میں لایا جائے جو پاکستان کے عوام کے موجودہ مسائل اور مشکلات کا حل تلاش کر سکے اور انہیں اس منزل کی طرف گامزن کر سکے جس کا تعین بانیانِ پاکستان نے ’’پاکستان کا مقصد کیا۔ لا الٰہ الااللہ ‘‘ کا نعرہ لگا کر دیا تھا۔

پیرسیّد معین الحق گیلانی نے کہا کہ ہمارے اسلاف و اکابر نے جس مقصد کے لیے تحریکِ آزادی میں شمولیت اور جدوجہد کی تھی اور پاکستان کا قیام ممکن بنایا تھا، بدقسمتی سے آج ہم من حیث القوم اُس سے کوسوں دور جا چکے ہیں بلکہ اس وقت قیام پاکستان کے مقاصد سے مکمل طور پر انحراف کیا جارہا ہے۔ خصوصاً ہمارا موجودہ طریقہ انتخاب صحیح اسلامی قیادت سامنے لانے میں ناکام ہوچکا ہے اور تحریک پاکستان کے حقیقی مقاصد کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، جس میں فوری اور مؤثر اصلاحات کی ضرورت ہے۔۔

پیر صاحب نے یاد دلایا کہ درگاہ گولڑہ شریف ہمیشہ سے پاکستان میں اسلام کے عملی نفاذ کی حامی رہی ہے۔ اس سلسلے میں پیر سیّد غلام محی الدین گیلانی المعروف بابوجی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریک و تشکیلِ پاکستان کے دوران اور بالخصوص دستورِ پاکستان کی بنیاد کے طور پر 1949ء میں قرار دادِ مقاصد کی منظوری کے لیے تمام مسالک کے جید علماء کی 22 رکنی کمیٹی کی متفقہ سفارشات طے کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اورارکانِ حکومت خصوصاً گورنر جنرل سے مؤثر رابطے کر کے تحریک پاکستان کے مقاصد کے حصول کی بھرپور کوشش کی تھی۔

پیر صاحب نے مزید کہا کہ وطن عزیز کو درپیش مسائل کے حل اور بالخصوص انتخابی نظام میں اصلاحات کے لیے تمام اہلِ وطن کو اپنی سیاسی اور جماعتی وفاداریاں ترک کیے بغیر اپنی اپنی جماعتوں میں رہتے ہوئے علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کے یک نکاتی انتخابی اصلاحات کے ایجنڈے اور 14 جنوری کے پُرامن لانگ مارچ کی بھرپور تائید اور حمایت کر کے، اس ملک میں صحیح قیادت کے انتخاب کا راستہ ہموار کرنے میں اپنا قومی اور ملی فریضہ ادا کرنا چاہیے۔

پیر صاحب نے کہا کہ پاکستان کو ترقی اور خوشحالی اور بانیانِ پاکستان کے متعین کردہ راستوں پر گامزن کرنا ہم سب کا بنیادی فرض ہے جس سے ہم انفرادی اور اجتماعی طور پر بار بار انحراف کرکے نقصان اٹھا چکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ان سب غلطیوں کی تلافی کے ذریعے اپنا اور اپنی آئندہ نسلوں کا مستقبل سنوارنے کی کوشش کریں اور پاکستان کو ایک جدید اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے میں بھرپور حصہ لیں۔

تبصرہ