غریب عوام کے خون پسینے سے شاہانہ زندگی گزارنے والے کس منہ سے اپنے آپ کو خادم اعلی کہتے ہیں۔ آمریت کی گود میں پرورش پانے والے سیاسی شعبدہ بازوں کے مک مکا سے جمہوریت کو خطرہ ہے۔ پٹڑی سے اُتری ہوئی جمہوریت لانگ مارچ سے پٹڑی پر چڑھے گئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی کال پر عوام جاگ اُٹھی ہے۔ اب نام نہاد خادم اعلی کے چکروں میں نہیں آئے گی۔
منہاج القرآن یوتھ لیگ کے مرکزی صدر بابر چوہدری نے کہا کہ لانگ مارچ سے میاں برادران حواس باختہ ہو چکے ہیں۔ خادم اعلی کی لیپ ٹاپ، دانش سکولز اور میٹرو بس کے منصوبوں پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔ اپنی ذاتی تشہیر اور خود نمائی کے لئے قوم کا قیمتی سرمایہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ خود کو خادم اعلی کہنے والے شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔
بابر چوہدری نے کہا کہ رائیونڈ جاتی عمرہ میں 27 ہزار کینال پر واقع شاہی محل کے ساتھ ساتھ میاں برادران کے سعودی عرب، دبئی، استنبول، ترکی، سپین اور لندن میں پر آسائش رہائش گاہیں ان کی ملکیت ہیں۔ علاوہ ازیں 11 شوگر ملیں 15 انڈسٹریل اسٹیشن کے مالک ہیں۔ خادم اعلیٰ نے ذاتی سفر کو محفوظ بنانے کے لئے 20 کروڑ روپے کی پانچ بلٹ پروف کاریں رکھی ہوئی ہیں۔
تبصرہ