تحفظ و استحکام پاکستان کیلئے ہر پاکستانی کو اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہو گا : فیض الرحمن درانی

ڈاکٹر محمد طاہر القادری 23 دسمبر کو سیاست نہیں ریاست بچاؤ کے ایجنڈے کے ساتھ وطن واپس آ رہے ہیں
سامراجی طاقتیں اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مختلف اقدامات میں مصروف عمل ہے
پاکستان عوامی تحریک لاہور کے کارکنان کے اجلاس سے خطاب

پاکستان عوامی تحریک کے صدر فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ تحفظ و استحکام پاکستان کیلئے ہر پاکستانی کو اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہو گا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری 23 دسمبر کو سیاست نہیں ریاست بچاؤ کے ایجنڈے کے ساتھ وطن واپس آ رہے ہیں۔ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور بفضل تعالیٰ قائم و دائم رہے گا۔ جو لوگ ملکی سا لمیت کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں وہ نہیں رہیں گے۔ نئی نسل کو فکری رہنمائی دینا اور جذبہ حب الوطنی بیدار رکھنے کے عمل کو جاری رکھنا مذہبی و سیاسی قیادت کے فرائض میں شامل ہے مگر افسوس اس میں شعوری کوتاہی برتی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہنمائی دینے والے سیاسی اکھاڑے میں اتر کر داؤ پیچ لڑانے میں مگن ہیں۔ اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ہی کل سیاست بن چکی۔ ملکی اور عوامی مسائل کو حل کرنا صرف بیان دینے کیلئے ہے عمل اسکے برعکس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اسلامی ممالک اپنی پالیسیوں میں آزاد نہیں اور غیر ملکی سامراجی طاقتوں کے آلہ کار بن کر رہ گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک لاہور کے کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرسیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ۔ چوہدری افضل گجر، محمد حسین شاہین ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری و دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ دین مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حقیقی خادم اور ورکر وہ ہے جو حالات و واقعات اور زمانے کے تغیرات سے متاثر نہ ہو بلکہ ہر طرح کے حالات میں اپنی منزل کی جانب گامزن رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت آج دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ نتھی کردیاگیا ہے اور سامراجی طاقتیں اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مختلف اقدامات میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتشار وافتراق نے مسلمانوں کی یکجہتی میں دراڑیں ڈال دی ہیں قوموں اور گروہوں میں بٹ کر امت کی سوچ دفاعی ہو گئی ہے۔ اہل علم کے اختلافات رحمت ہوتے ہیں مگر جب یہ عوام تک آ پہنچیں اور ان پر بحث شروع ہو جائے تو یہ زحمت بن جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اہل علم طبقہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور علم پر عمل کرنے کو اپنا شعار بنا لے۔ عمل کرنے سے دوسروں کو احترام دینے کے مثبت رویے جنم لیں گے۔

تبصرہ