ملالہ یوسف زئی کو خطرہ سمجھنے والے اپنی موت آپ مرنے والے ہیں

اسلام نے عورت کو جو حقوق عطا کیے وہ دنیا کے دیگر مذاہب دینے سے قاصر ہیں
اسلام عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، آئینی اور قانونی حقوق کا ضامن ہے
منہاج القرآن گرلز کالج میں بچیوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ’’ اسلام اورحقوق نسواں‘‘سیمینار سے مقررین کا خطاب

منہاج القرآن گرلز کالج ٹاؤن شپ میںبچیوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار ’’اسلام اور حقوق نسواں ‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا جس کی صدارت منہاج القرآن گرلز کالج کی پرنسپل فرح نازنے کی۔ سیمینار میں شعبہ تعلیم سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں خواتین نے شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فرح نازنے کہا کہ اسلام میں عورت کے مقام کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عورت جب ماں کی صورت میں ہوتی ہے تو اس کے قدموں تلے جنت قرار دی جاتی ہے۔ یہ اسلام ہی ہے جس نے ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ مکرم اور محترم مقام عطا کیا۔ اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیٹی کو انتہائی احترام اور عزت عطا کی اور اسے معاشرتی وسماجی سطح پر بلند مقام عطا کیا۔

انہوں نے کہا کہ تنگ نظری اور انتہا پسندی کی کھوکھ سے جنم لینے والی دہشت گردی نے وطن عزیز کے باسیوں کا سکون چاٹ لیا ہے۔ انسان کے روپ میں بھیڑیوں نے ملالہ جیسی معصوم، امن دوست اورمحب وطن بچی پر گولی نہیں چلائی بلکہ انسانیت کو قتل کرنے کی بزدلانہ کوشش کی ہے۔ مٹھی بھر شر پسند اور انکی سر پرستی کرنیوالے کان کھول کر سن لیں کہ وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں گے۔ وطن عزیز کی ہر بچی ملالہ بن کر انکا پیچھا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کو اپنے لئے خطرہ سمجھنے والوں نے عمل سے ثابت کر دیا کہ وہ اپنی موت آپ مرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق عطا کیے وہ دنیا کے دیگر مذاہب دینے سے قاصر ہیں۔ مسلم عورت پر بھی یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر کے معاشر ے کو ایسے افراد مہیا کرے جو اسلام کے احیاء اور سر بلندی کے لیے کا م کر سکیں۔ معروف ماہر تعلیم بیگم ڈاکٹر راحیلہ شاہد نے کہا کہ اسلام نے روز اول سے ہی عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، آئینی، قانونی، سیاسی اور انتظامی کردارکا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ اس کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کی عالمگیر تحریک منہاج القرآن کے بانی وسرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری بھی خواتین کے مصطفوی اور انقلابی کردار کے حامی اور علمبردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی تاریخ ’’حقوق نسواں‘‘ کے حوالے سے نہایت درخشندہ روایات کی امین رہی ہیں۔ مرد اور عور ت کا ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ، قدم سے قدم ملا کر چلنے کا تصور نہ ہو تو دونوں کو ایک دوسرے کا زوج قرارنہیں دیا جاسکتا اور پھر ہم سفر کے لیے جتنی عزت وتکریم، راحت و آرام ضروری سمجھا جائے اتنا ہی سفر اچھا ہوگا۔ ہم سفر اچھا ہو گا تو سفر بھی اتنا ہی اچھا گزرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اچھی بیوی کو دنیا کی سب سے قیمتی متاع قرار دیا ہے۔

تقریب کے اختتام پر رافعہ علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو مضبوطی سے تھامنے میں ہی عورت کی بقا ء ہے۔ کردار کی مضبوطی اور دینی قدروں کی پاسداری عورت کو معاشرے میں قابل عزت مقام عطا کرتی ہے جبکہ اغیار کے نقش قدم پر چلنے سے عورت اپنا تقدس کھو دیتی ہے، اسلام نے عورت کوعصمت اور تقدس عطا کیا۔ اسلام کی عطاکردہ تکریم اور عزت کی بدولت ہی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کا کردار آج زندہ ہے۔ اسلام نے عورت کو رفعت اور بلندیاں عطا کیں۔ آج کی عورت کا بھی فرض ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی سر بلندی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے۔

تبصرہ