الامان الحفیظ! امن کے دشمن درندوں سے معصوم بچیاں بھی محفوظ نہیں
مٹھی بھر شر پسند کان کھول کر سن لیں وطن عزیز کی ہر بچی ملالہ بن کر ان کا پیچھا کرے
گی
14 سالہ بچی سے خوف کھانے والے بزدلی کی آخری سیڑھی پر بیٹھ کر اپنی شکست کا ماتم کر
رہے ہیں
لاہور پریس کلب کے باہر منہاج القرآن ویمن لیگ کا احتجاجی مظاہرہ
کم عمری میں ہی امن کیلئے گرانقدر خدمات انجام دینے والی ذہین ملالہ یوسف جو تعلیمی شعور کو عام کرنے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے عظیم مشن میں مصروف تھی، پر مذموم ترین قاتلانہ حملہ کے خلاف منہاج القرآن ویمن لیگ کی سینکڑوں خواتین نے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں کم سن بچیاں ملالہ کی تصویر کو سینے سے لگا کرآنسوئوں بھری آنکھوں سے اللہ کے حضور اسکی صحت یابی کی دعا مانگ رہی تھیں۔ کتبوں پر انسان نما درندوں کے خلاف نعرے درج تھے جو اس ملک کے امن کے اس حد تک دشمن ہیں کہ ملک کا فخر بننے والی معصوم ملالہ بھی انکی بربریت سے محفوظ نہیں رہی۔ مظاہرے کی قیادت مرکزی ناظمہ نوشابہ ضیاء اور لاہور کی صدر ارشاد اقبال نے کی۔ خطاب کرتے ہوئے نوشابہ ضیاء نے کہا کہ تنگ نظری اور انتہا پسندی کی کھوکھ سے جنم لینے والی دہشت گردی نے وطن عزیز کے باسیوں کا سکون چاٹ لیا ہے۔ انسان کے روپ میں بھیڑیوں نے ملالہ جیسی معصوم، امن دوست اورمحب وطن بچی پر گولی نہیں چلائی بلکہ انسانیت کو قتل کرنے کی بزدلانہ کوشش کی ہے۔ مٹھی بھر شر پسند اور انکی سر پرستی کرنیوالے کان کھول کر سن لیں کہ وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں گے۔ وطن عزیز کی ہر بچی ملالہ بن کر انکا پیچھا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کو اپنے لئے خطرہ سمجھنے والوں نے عمل سے ثابت کر دیا کہ وہ اپنی موت آپ مرنے والے ہیں۔ 14 سالہ بچی سے خوف کھانے والے بزدلی کی آخری سیڑھی پر بیٹھ کر اپنی شکست کا ماتم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارچ 2010 میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دہشت گردی کے خلاف 600 صفحات کا فتویٰ دے کر انسانیت کے ان دشمنوں کو فکری سطح پر شکست فاش دی تھی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی عالمی سطح پر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کاوشیں بالآخر کامیاب ہونگی اور ملالہ جیسی ذہین بچیوں کا مستقبل محفوظ ہو گا۔ مظاہرے میں شریک خواتین اور بچوں نے آخر میں گڑگڑا کر اللہ رب العزت سے ملالہ کی صحت یابی کیلئے دعا کی۔ مظاہرے سے لاہور کی صدر ارشاد اقبال اور دیگر مرکزی اور صوبائی قائدات نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ