تحریک منہاج القرآن کی عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس میں150 سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں کی شرکت

پر امن احتجاج جار ی رکھنے کا فیصلہ، 5 اکتوبر ملک بھر میں ’’یوم عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ کے طور پر منایا جائے گا
حکومت پاکستان گستاخانہ فلم کے خلاف فوری طور پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرے
تمام جماعتیں، تنظیمات اور ادارے اپنی اپنی سطح پر عالمی رہنماؤں کو خطوط اِرسال کریں گے کہ عالمی سطح پر اِحترامِ مذاہب کے لیے قانون سازی کی جائے
غیر ملکی سفارتخانوں اور سفارتی عمارتوں کے گھیراؤ جلاؤ اور جھنڈوں کو جلانے سے ہر صورت اجتناب کیاجائے گا۔
گورنر پنجاب کا شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی خدمات کو زبر دست خراج تحسین، ایس ایم ظفر، احسن اقبال، فرید پراچہ اور دیگر قائدین کی شرکت

ملک بھر کی 150 سے زائد مذہبی، سیاسی، سماجی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی تنظیمات اور ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے عالمی سطح پر گستاخانہ فلموں اور خاکوں کی تسلسل کے ساتھ اشاعت کے خلاف تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام’’ عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کانفرنس‘‘ میں شرکت کی۔ کانفرنس 6 گھنٹے جاری رہی۔

قومی کانفرنس میں گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ، امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن) احسن اقبال، ممتاز قانون دان و سیاستدان ایس ایم ظفر، ایم کیوایم کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ممبر سید شاہین انور گیلانی، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل فرید پراچہ اورتحریک انصاف کے مرکزی راہنما میاںمحمد افضل حیات، تحریک انصاف کے مرکزی نائب صدر اعجاز احمد چوہدری، صدر PLF پنجاب خرم لطیف کھوسہ، مسلم لیگ ن کی راہنما ذکیہ شاہ نواز، جسٹس (ر) بیگم ناصرہ جاوید، ممبر فیڈرل کونسل PPP عبدالقادر شاہین، تحریک انصاف لاہور کے جنرل سیکرٹری نذیر احمد چوہان، ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ محمد راغب نعیمی، جے یو آئی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات محمد امجد خان، علامہ مقصود احمد قادری، ملی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثاقب اکبر، جماعت اہلحدیث کے حافظ محمد علی یزدانی، صدر فوکس پاکستان ڈاکٹر اویس فاروقی، اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ پاکستان کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی، انجمن تاجران پاکستان کے صدر خالد پرویز، صدر یونائیٹڈ سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن ڈا کٹر آصف محمود، ڈاکٹر ظہور احمد اظہر، مسلم لیگ ن کی صباء صادق، ویمن کمیشن جماعت اسلامی کی صدر ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی، امامیہ آرگنائزیشن کی مرکزی راہنما لبنیٰ زیدی، ڈور آف اوئیرنس کی چیئر مین روبا ہمایوں، ویلفیئر آرگنائزر کی سربراہ علینا ٹوانہ، سماجی راہنما رضوانہ خلیل، ڈائریکٹر ورکنگ ویمن آرگنائزیشن ڈاکٹر آئمہ، طاہرہ بتول، لاہور چیمبر آف کامرس کے میاں زاہد جاوید احمد، چیئر مین نیشنل پیس اینڈ جسٹس کونسل میاں عبدالوحید، انجمن زمینداران پنجاب کے صدر محمد عابد علی خان، ایجوکیشن سوسائٹی کے زاہد حسین، واپڈا پاکستان ورکرز کنفیڈریشن یوتھ ونگ کے سیکرٹری جنرل محمد انور، محمد شاہد بٹ، چیئر مین ایگری فورم پاکستان محمد ابراہیم مغل، تحریک وحدت اسلامی کے سربراہ مولانا ملک جاوید اکبر ساقی، خاکسار تحریک کے راہنما محمد ایوب، رائٹرزفورم کے محمد ضیاء الحق نقشبندی، لبرٹی مارکیٹ یونین کے صدر محمد رضوان، اوچ شریف پاکستان کے سجادہ نشین مخدوم سید نفیس الحسن بخاری، انگلش سپیکنگ یونین کے سیکرٹری جنرل خالد شفیق، پاکستان مسلم لیگ آزاد کشمیر کے پنجاب میں نمائندے سید نصیب اللہ گرویزی، نیشنل ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سکولز پاکستان کے مرکزی صدر سجاد مسعود چشتی، تحریک استحکام پاکستان کے چیئر مین سید علی رضا، ایوان زراعت پنجاب لاہور کے نائب صدر چوہدری محمد عبداللہ، پیر بلال احمد رضا قادری، مصور ویلفیئر کونسل کے صدر منیر احمد، پاکستان شیعہ پولیٹیکل پارٹی کے چیئر مین سید نوبہارشاہ، الفلاح قرآن و سنت اکیڈمی کے چیئر مین پروفیسر ایم اے رف رف، بابا گرونانک ویلفیئر سوسائٹی کے چیئر مین سردار بشن سنگھ، سینئر صحافی شاہد ڈسکومی، سردار جسوندرسنگھ، چیئر مین جرنلسٹ ایسوسی ایشن آ ف پاکستان ڈاکٹر احسن محمود، تنظیم اساتذہ پاکستان کے صدر پروفیسر میاں محمد اکرم، تحریک استحکام پاکستان کے راہنما۔ ۔ ۔ حسن قریشی، المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان کے راہنما ابوبکر مدنی، صدر پاکستان مسلم لیگ (قاسم) سیف اللہ سیف، انجمن اساتذہ پاکستان کے مرکزی صدر پروفیسر محمد احمد اعوان، انجمن اساتذہ پاکستان کے صوبائی صدر پروفیسر حافظ محمد یعقوب، پاکستان نیشنل مسلم لیگ کے چیئر مین امجد علی وڑائچ، پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری وسیم فاروق ملک، صدر پنجاب کوآرپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی ڈاکٹر محمد اسلم بھٹی، پنجاب سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری چوہدری شرافت علی، ہدایتکار جرار رضوی، مرکزی انجمن شہریان لاہور کے وائس چیئرمین محمد شفیق رضا قادری، مرکزی راہنما تحریک انصاف شبیرسیال، خطیب بادشاہی مسجد لاہور مولانا عبدالخبیر آزاد، چیئرمین نیشنل پیس اینڈ جسٹس کونسل میاں عبدالوحید، چیئر مین صرافہ یونین رضوان اختر شمسی، صدر انجمن زمینداران چوہدری عابد علی خان، صدر علماء و مشائخ PPPلاہور پیر ڈاکٹر بدر منیر سیفی، پاکستان مسلم لیگ ق کی این این اے فرخندہ امجد، مسیحی راہنما ریورنڈمرقس فدا، ہندو راہنماڈاکٹر منوہر چاند، پیپلز یوتھ آرگنائزیشن پنجاب کے جنرل سیکرٹری بابر سہیل، سینئر یوتھ آرگنائزیشن پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات محمد علی خان، جمعیت علماء پاکستان پنجاب کے صدر پیر اختر رسول، انجینئر کرنل ممتاز حسین، البصیرہ اسلام آباد کے ڈائریکٹر سید نثار ترمذی، سنیئر نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض، جی ایم ملک، جواد حامد، علی غضنفر کراروی اور دیگر قائدین نے شرکت اور خطاب کیا۔ تمام قائدین نے متفقہ طور پر درج ذیل اعلامیہ کی منظوری دی۔

عظمت مصطفیٰ کانفرنس کا متفقہ اعلامیہ

  1. امریکہ میں بننے والی گستاخانہ فلم اور دیگر مغربی ممالک میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ کانفرنس میں اِن مذموم اور دہشت گردانہ اِقدامات کی پُرزور مذمت کی گئی ہے۔
  2. اِس طرح کی قبیح حرکات تہذیبوں کے درمیان تصادم پیدا کرنے اور عالمی اَمن کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کے مترادف ہیں۔
  3. پوری دنیا کے مسلمانوں نے اپنے جذبات کے اِظہار کے لیے پُراَمن احتجاج کا راستہ اپنایا ہے۔ کانفرنس کے شرکاء دنیا بھر میں ہونے والے پُراَمن اِحتجاج سے اِظہار یک جہتی کرتے ہیں۔
  4. اِسلام دینِ اَمن و سلامتی ہے۔ شرکاء کانفرنس چند شرپسند عناصر کی طرف سے گھیراؤ، جلاؤ اور تشدد کے اِقدامات کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔
  5. کانفرنس کے شرکاء نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی طرف سے گستاخانہ فلم اور خاکوں کے خلاف امریکی صدر، UNاور OIC کے سیکرٹری جنرلز سمیت عالمی رہنماؤں کو خط تحریر کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے اس خط کے مندرجات کی مکمل تائید کی
  6. کانفرنس میں اَقوامِ متحدہ اور عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا گیا کہ:
  1. جملہ مذاہب کے بانیان اور پیغمبرانِ کرام علیہم السلام کی گستاخی کو کسی طور پر آزادیِ اِظہار قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ تمام مذاہب کی تعلیمات اور جملہ عالمی قوانین کی رُو سے یہ مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے اِنسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
  2. مقدس ہستیوں کی اہانت کے جرم کی سز اکی دفعات تمام ممالک کے تعزیری قوانین میں شامل کی جائے۔
  3. اقوام متحدہ کے چارٹر میں آرٹیکل نمبر 1 کی شق نمبر 3 پر نظر ثانی کی جائے اور توہینِ مذاہب کو آزادیِ رائے کے دائرے سے خارج کرتے ہوئے عالمی جرم قرار دیا جائے۔
  4. سوشل میڈیا کے لیے عالمی سطح پر متفقہ ضابطہ اَخلاق تیار کیا جائے جس میں کسی بھی مذہب کے خلاف توہین آمیز مواد کی اِشاعت کلیتاً ممنوع قرار دی جائے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف عالمی دہشت گردی کے جرم میں قانونی چارہ جوئی یقینی بنائی جائے۔
  5. مذمومِ زمانہ نفرت انگیز فلم کے پیش کار (producer)، ہدایت کار (director)، مصنف (writer) اور پروموٹر (promoter) کے خلاف عالمی اَمن کو تباہ کرنے کے جرم میں موجودہ امریکی اور عالمی قوانین کے مطابق مقدمہ چلایا جائے۔
  1. کانفرنس تمام OIC اراکین اور ہر مسلم حکمران سے مطالبہ کرتی ہے کہ:
  1. عالمی سطح پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کے خلاف فوری طور پر تمام اِسلامی ممالک کا سربراہی اِجلاس بلایا جائے۔
  2. OIC کے رُکن جملہ ممالک ’اِحترام مذاہب کا عالمی قانون‘ بنانے کے لیے متفقہ طور پر اَقوامِ متحدہ میں قرار داد پیش کریں۔
  3. اگر اَقوامِ عالم 57 اِسلامی ممالک کے مطالبہ پر اِحترامِ مذاہب کی عالمی سطح پر قانون سازی نہیں کرتیں تو اَقوامِ متحدہ کا اِجتماعی مقاطعہ کر دیا جائے۔
  4. تمام مسلم ممالک میں توہین آمیز مواد شائع کرنے والے تمام ویب سائیٹس اور رسائل و جرائد و کتب پر فور ی پابندی لگا دی جائے تاآنکہ ویب سائٹس سے توہین آمیز مواد ہٹا دیا جائے اور مطبوعہ مواد کو ضبط کر لیا جائے۔
  1. کانفرنس کے جملہ شرکاء حکومتِ پاکستان اور پاکستان کے تمام قومی رہنماؤں و سیاست دانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ:
  1. اِس موقع پر محض سیاسی بیانات دینے کی بجائے آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اِجلاس بلایا جائے اور اِس سلسلے میں ’اِحترامِ مذاہب‘ اور ’ناموسِ مصطفی ا‘ کے تحفظ کے لیے قومی پالیسی وضع کی جائے۔
  2. اِحتجاج کی آڑ میں دہشت گرد اور انتہا پسندعناصر کی کاروائیوں کو روکا جائے اور مٹھی بھر شرپسندوں کو پُراَمن مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی ہرگز اِجازت نہ دی جائے۔
  3. مظاہروں کی آڑ میں تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے والے دہشت گرد عناصر کے خلاف ملکی قوانین کے روشنی میں فوری کارروائی کی جائے۔
  4. پُراَمن اِحتجاج کرنے والے کو ہرگز روکا نہ جائے بلکہ اُنہیں سہولیات و تحفظ فراہم کیا جائے۔
  5. حکومت پاکستان گستاخانہ فلم کے خلاف فوری طور پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرے( یاد رہے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری پہلے ہی حکومت کو Case لڑنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرچکے ہیں)۔
  1. شرکاء اِجلاس نے متفقہ طور پر تنظیمی، جماعتی، قومی اور ملکی سطح پر درج ذیل اِقدامات کی منظوری دی:
  1. حکومتِ پاکستان پر پُراَمن اِحتجاج، کانفرنسز اور سمینارز کے ذریعے بھرپور دباؤ ڈالا جائے گا تاکہ وہ محض ایک دن کو یوم عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر مناکر اپنے فرائض سے سبک دوش ہونے کی بجائے بیانات سے آگے بڑھتے ہوئے OIC اور اَقوامِ متحدہ کی سطح پر اپنا بھرپور مؤثر کردار ادا کرے۔
  2. اِس سلسلہ میں بروز جمعۃ المبارک بتاریخ 5 اکتوبر 2012ء کو ملک بھر میں ’یوم عظمتِ مصطفی ا‘ کے طور پر مانے کا فیصلہ کیاگیا اور اس حوالے سے پُراَمن مظاہرے، کانفرنس اور سیمینارز منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
  3. تمام جماعتیں، تنظیمات اور ادارے اپنی اپنی سطح پر عالمی رہنماؤں کو خطوط اِرسال کریں گے کہ عالمی سطح پر اِحترامِ مذاہب کے لیے قانون سازی کی جائے۔
  4. پاکستان بھر میں ’عظمتِ مصطفی ا‘ کے پوسٹرز اور بینرز آویزاں کیے جائیں گے۔
  1. جملہ شرکاء کانفرنس نے احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کے لیے درج ذیل ضابطہ اخلاق پر اتفاق کیا۔
  1. احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کو اسلامی تعلیمات اور سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں ہر حال میں پرامن رکھاجائے۔
  2. احتجاج میں قومی املاک اور جانوں کے تحفظ کو ہر صورت میں یقینی بنایاجائے۔
  3. احتجاج میں شرپسند اور انتہا پسند عناصر و گروہوں کو کسی صورت میں شامل نہیں کیاجائے گا۔
  4. احتجاج میں نفرت انگیز تقاریرنہیں کی جائیں گی اور کسی مذہب، مسلک یا قوم کے خلاف نعرے بازی نہیں کی جائے گی۔
  5. غیر ملکی سفارتخانوں اور سفارتی عمارتوں کے گھیراؤ جلاؤ اور جھنڈوں کو جلانے سے ہر صورت اجتناب کیاجائے گا۔
  6. امت مسلمہ میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ اور سیرت و تعلیمات مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عام کیا جائے اور ایسے مواقع پر ’’ ورفعنا لک ذکرک‘‘ کے تصور کو اجاگر کیا جائے۔

مقررین کے خطاب:

عظمت مصطفیٰ کانفرنس سے گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز فلم بنا کر دنیا کے امن کو خطرے میں ڈالنے والے انسانیت کے بد ترین دشمن ہیں۔ امت مسلمہ کو ریاست کے معاشی و سیاسی ڈھانچے کو مضبوط بنا کر دینی اقدار کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنا ہو گا۔ شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس نازک موقع پر قوم کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔ تحریک منہاج القرآن کی توہین آمیز فلم کے خلاف پر امن ریلیز سے پاکستانی قوم کا امیج بہتر انداز میں دنیا کے سامنے آیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی امت مسلمہ کیلئے خدمات قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے پیروکار امن و سلامتی پر یقین رکھتے ہیں اور رہبر انسانیت پوری کائنات کیلئے رحمت و سلامتی ہیں۔ مسلمان تو حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ سمیت ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی تکریم کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں اس لئے مغربی دنیا مقدس ہستیوں کے احترام کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہاکہ مختلف مذہب کے پیروکاروں کے درمیان نفرت کا ماحول پیدا کرنے والے انسانیت کے بد ترین دشمن ہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کیلئے امت مسلمہ کے حکمرانوں کو متحد ہو کر اجتماعی فیصلے کرنے ہونگے۔ ممتاز قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے جذباتی تعلق ہر مسلمان کا ایمان ہے۔ احتجاج پر امن ہونا چاہیے اس نازک موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے پوری امت کو فکری و عملی رہنمائی فراہم کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی سطح پر نفرتوں کو مٹانے کیلئے مذاہب سے بالا ہو کر انسانیت کیلئے کام کیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے راہنماء احسن اقبال نے کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی امن کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تقاضا کرتا ہے کہ امت مسلمہ تعلیم اور ٹیکنالوجی میں عروج حاصل کرے۔ سیاسی اور معاشی استحکام ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے محبت اور انکی ناموس کی حفاظت کا بہترین ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کے ڈیڑھ ارب انسان اپنے آقا و مولا سے محبت کا بہترین اظہار کر کے مٹھی بھر شر پسندوں کو بہترین جواب دے سکتے ہیں۔

تبصرہ