پاکستان عوامی تحریک سندھ کے صدر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے کہا ہے کہ پاکستان قیادت کے بد ترین بحران کا شکار ہے اور اس کا المیہ یہ ہے کہ اقتدار پر حقیقی لیڈر براجمان نہیں ہیں۔ عوام کو موجودہ استحصالی نظام کے خلاف اٹھنا ہوگا تاکہ حقیقی قیادت ملک کی بھاگ ڈور سنبھال سکے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے باہم متصادم رہنے کی طویل تاریخ نے پاکستان کے امیج کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ مہنگائی کے عفریت نے جبڑے کھول کر عوام کو نگلنا شروع کردیا ہے۔ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، لوڈ شیدنگ اور بے روزگاری کے عذاب نے 17 کروڑ عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔
وہ کراچی کے مختلف ٹاؤنز سے آئے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے وفد سے ڈویژنل سیکرٹریٹ میں ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ضروریات سے محرومی پاکستانی عوام کا مقدر بنا دی گئی ہے۔ پاکستان میں اداروں کا ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہونا اس کی یکجہتی اور سلامتی کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ساٹھ سال گزرے ہوں یا پانچ سال عوام کو اس سے غرض نہیں وہ عزت سے جینے کا حق مانگتے ہیں جس کی ذمہ داری لینے کو کوئی بھی تیار نہیں۔
فیض الرحمن درانی نے کہا کہ مسائل کی دلدل میں دھنسے پاکستان کے سر پر صاحبان اقتدار کشتی کھیل رہے ہیں اور انہیں احساس نہیں کہ اس کے وجود کو کتنے خطرات لا حق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جن سنگین اور گھمبیر مشکلات کا سامنا ہے اس کے پیش نظر مقتدر طبقہ برداشت کے کلچر کا عملی مظاہرہ کرے، ملک اور عوام کے حال پر رحم کریں اور اپنی تمام تر صلاحیتیں ملک کو بحران سے نکالنے پر مرکوز رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پر تشدد رویے کو کچلنے کیلئے مؤثر اور سنجیدہ کارروائی کریں اور مذہبی و لسانی بنیادوں پر انسانی جانوں کا ضیاع روکنے کیلئے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتا ہوا تشدد معاشرے کے اندر پائی جانیوالی تنگ نظری، انتہا پسندی اور لسانی و صوبائی عصبیت کو ظاہر کرتا ہے۔
تبصرہ