رمضان المبارک میں مہنگائی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے : ڈاکٹر رحیق احمد عباسی

مقدس ماہ میں آسانیوں کی بجائے زحمتوں میں اضافہ ہے، بجلی نایاب ہے
دین کی روح کو فراموش کر کے مذہب کو رسم بنا دیا گیا ہے
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی منہاج القرآن علماء کونسل کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا ہے کہ دین کی روح کو فراموش کر کے مذہب کو رسم بنا دیا گیا ہے، جس کے باعث ہماری زندگیوں سے حقیقی خوشی، سکون اور خوشحالی رخصت ہو گئی ہے۔ معاشرے کی غالب اکثریت عبادات بھی کرتی ہے اور دوسروں کے حقوق غصب کرنے سے باز بھی نہیں آتی جو اصل المیہ ہے۔ اسلام نے مواخات کے عظیم رویوں کو فروغ دیا ہے، جس کے باعث مستحقین زکوۃ کو ڈھونڈنا پڑتا تھا۔ مگر آج لاکھوں کروڑوں کا رزق چند مٹھیوں میں مقید ہے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے معاشرے سے مثبت اقدار کو رخصت کر دیا ہے۔ نفسا نفسی کا عالم ہے، مسلمان مسلمان کا گلا کاٹ رہا ہے۔ عصبیتوں نے ہم سے ایک دین کے پیروکار ہونے کا فخر بھی چھین لیا ہے، جو آج کے دور کی بڑی بدقسمتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ سید فرحت حسین شاہ کی قیادت میں آئے علماء کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جبکہ اس موقع پر علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر، علامہ محمد حسین آزاد، علامہ ممتاز صدیقی اور علامہ پیر عثمان سیالوی بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے مبارک ماہ میں مہنگائی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ملک بھر میں اعلانیہ و غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ مقدس ماہ میں آسانیوں کی بجائے زحمتوں میں اضافہ ہے، بجلی نایاب ہے، غریب کیلئے باعزت زندگی گزارنے کا تصور بھی خواب بن چکا ہے۔ معاشرے میں پائے جانیوالے ناہموار اور منفی رویے، انتہا پسندی اور دہشت گردی، لاقانونیت اور اللہ کی ناراضگی کا باعث ہیں۔ پاکستانی قوم من حیث المجموع اللہ سے اجتماعی معافی مانگے۔ سجدوں کی کثرت کر کے اللہ کے حضور آنسو بہائے جائیں، باطن میں نور پیدا کر کے محنت کی جائے تا کہ ہماری ذات سے نیکی اور فلاح کے رویے پھوٹیں۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ آج اسلام کے دئیے گئے مواخات کے عظیم رویوں کو معاشرے میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔ خونی رشتوں سے محبت اور ہمدردی پیدا کی جائے۔ غریب رشتہ داروں کو خوشحال کرنے پر توجہ دی جائے۔ حقیقی اسلامی تعلیمات کو سمجھنے اور انہیں فروغ دینے کیلئے ہر فرد کو کردار ادا کرنا چاہیے۔

تبصرہ