اسلاف کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو وہ ماں کی محبت میں فنا دکھائی دیتی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری

آج کے مادیت زدہ معاشرے میں والدین کی عزت رسم تک محدود ہوتی جا رہی ہے
اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے والدہ سے محبت اور خدمت کا وہ معیار دیا ہے جو انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے
ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب

شیخ الا سلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ اسلام نے خونی رشتوں کے احترام بارے جو تعلیمات دی ہیں ان کی اہمیت سے دنیا کا کوئی معاشرہ انکار نہیں کر سکتا۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حقوق کی ادائیگی کے لئے قرآن حکیم اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں واضح احکامات ہیں۔ ماں کے حقوق کی ادائیگی کو اسلام نے خصوصی اہمیت دی ہے اور بندے کے لئے اللہ کی محبت کو سمجھانے کے لئے بھی اس نے ماں کی محبت کی مثال دی ہے کہ وہ ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے۔ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے کا مطلب ہے کہ ساری عبادتیں مل کر بھی ماں کی خدمت کے برابر نہیں ہو سکتیں اس لیے مرتے دم تک اس حق کی ادائیگی میں ہمہ وقت مستعد رہنا چاہیے اس سے ہماری زندگیوں میں پایا جانے والا بگاڑ اور بے سکونی کا خاتمہ ہو گا۔ وہ گذشتہ روز بذریعہ ویڈیو کانفرنس بیرون ملک سے ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام ماڈل ٹاؤن لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ نے والدہ سے محبت اور خدمت کا وہ معیار دے دیا ہے جو انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے اور اس پر عمل پیرا ہو کر امت مسلمہ خونی رشتوں سے کمزور پڑ جانے والے تعلق کو مضبوط کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں ولادت سے قبل اور شیر خوارگی کے دوران جو تکالیف برداشت کرتی ہے وہ مامتا کے عظیم جذبے کے باعث ہے۔ بچے کی تربیت میں والدہ کے خصوصی کردار کو اسلام بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہااسلاف کی زندگیوں پر نظر دوڑائیں تو وہ ماں کی محبت میں فنا دکھائی دیتی ہیں اس لیے انہیں ظاہری و باطنی طور پر رفعتیں نصیب ہوئیں۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آج کے مادیت زدہ معاشرے نے خاندانی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ والدین کی عزت رسم تک محدود ہوتی جا رہی ہے۔ فلاحی ادارے بوڑھے والدین کی پناہ گاہ بن رہے ہیں اور اولاددنیا کمانے میں مست ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان نسل کو والدین سے محبت اور ادب سکھایا جائے اور انہیں بھولا ہو ا سبق یاد کرایا جائے۔

تبصرہ