تبدیلی کا نعرہ لے کر آنے والے بھی موجودہ انتخابی نظام کے خلاف آواز بلند نہیں کر رہے
موجودہ انتخابی نظام کے تحت انتخابات کی تیاری کرنے والے آئندہ 5 سال کیلئے پھر لوٹ مار کا اختیار لینا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں پائی جانیوالی’’جمہوریت‘‘ میں عوام کی حکومت بنتی ہے نہ یہ حقیقی معنوں میں عوام کے ذریعے منتخب ہوتی ہے اور نہ ہی یہ عوام کو حقوق دینے کیلئے کام کرتی ہے۔ موجودہ انتخابی نظام میں 2 فی صد مقتدر طبقوں اور خاندانوں کو انتخابات کے نام پر پولنگ کی رسم کے ذریعے حق حکمرانی تفویض کر دیا جاتا ہے۔ ’’بڑی ‘‘ سیاسی پارٹیوں کے راہنماء ایک فون کال پر ایک دوسرے کی مدد کو اس لئے آ جاتے ہیں کہ انکی بقا ایک دوسرے کے باعث ہے۔
ان خیالات کا اظہار تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے راولپنڈی ڈویثرن سے آنے والے پارٹی کارکنوں کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو چار چار دفعہ بے وقوف بنانے والے استحصالی نظام کو بچانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ موجودہ انتخابی نظام اور مقتدر طبقہ ایک دوسرے کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ تبدیلی کا نعرہ لے کر آنے والے بھی موجودہ انتخابی نظام کے خلاف آواز بلند نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی چار سالہ کارکردگی مایوس کن ہے۔ موجودہ انتخابی نظام کے تحت 100 الیکشن بھی ملک میں رتی برابر تبدیلی نہ لا سکیں گے۔ سیاست کو کھیل کا میدان سمجھنے والے موجودہ نظام کے تحت خود بھی مایوس ہوں گے اور قوم کو بھی مایوس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کی بیداری شعور مہم نظام کی تبدیلی کیلئے موثر بنیاد بنا رہی ہے اور آنے والے وقت میں ملک میں حقیقی تبدیلی کا باعث ہو گی۔
تبصرہ