نیپرا کی طرف سے ہونیوالا ہوشرباء اضافہ آزاد ملک کے کروڑوں عوام
کے منہ پر غلامی کا تھپڑ ہے
ہم جمہوریت، سیاست اورعوام دوست انتخابی نظام پر یقین رکھتے ہیں
عوام موجودہ نظام کے تحت ہونیوالے الیکشن میں بیلٹ کا بائیکاٹ کریں تاکہ بُلٹ سے تبدیلی
کا راستہ بند ہو سکے
پاکستان عوامی تحریک سندھ کے صدر ایس ایم ضمیر کا سینٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک سندھ کے صدر ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ساڑھے چھ روپے اضافہ کو عوام سے جینے کا حق چھیننے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے حکومتی رویہ کی مذمت کی اور اس اضافے کو فوراً واپس لینے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نیپرا کی طرف سے ہونیوالا ہوشرباء اضافہ آزاد ملک کے کروڑوں عوام کے منہ پر غلامی کا تھپڑ ہے اور ایسا نام نہاد منتخب حکومت کے دور میں ہو رہا ہے یہ سب اس پارٹی کے اقتدار میں ہو رہا ہے جسکے منشور میں روٹی، کپڑا اور مکان کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضمانت دی گئی تھی مگر عملاً وہ غریب سے حق عزت چھین رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور کے دورے کے دوران پاکستان عوامی تحریک کی سینٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مرکزی صدر پاکستان عوامی تحریک فیض الرحمان درانی، سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ، جی ایم ملک، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض الاسلام، پنجاب کے صدرلہراسب خان گوندل، جنرل سیکرٹری پنجاب ایم ایچ شاہین اور دیگر مرکزی و صوبائی عہدیداران بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر ایس ایم ضمیر نے کہا کہ لوڈشیڈنگ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور دیگر عوام دشمن اقدامات کا ذمہ دار مقتدر طبقہ ہے اوراسے اقتدار کے ایوانوں میں موجودہ استحصالی، ظالمانہ اور غریب کش انتخابی نظام پہنچاتا ہے انتخابی نظام میں ایسی اصلاحات کرنا ہو نگی جس میں عوام کو ووٹ دینے کے ساتھ ساتھ ووٹ لینے کا حق بھی ملے اور 2 فی صد طبقے کی موروثی سیاست کا خاتمہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ عوام موجودہ انتخابی نظام کے تحت ہونیوالے الیکشن میں بیلٹ کا بائیکاٹ کریں تا کہ بُلٹ سے تبدیلی کا راستہ بند ہو سکے۔ موجودہ ظالمانہ انتخابی نظام کو بدلے بغیر کسی خیر کی توقع نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت، سیاست اور عوام دوست انتخابی نظام پر یقین رکھتے ہیں مگر موجودہ انتخابی نظام کو بدلنے کیلئے عوام کو ٹھوس اور سنجیدہ کوششیں کرنا ہو نگی اور نظام کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کی واحد موثر آواز میں اپنی آواز کو شامل کرنا ہو گا۔
تبصرہ