اسلام جیسے سلامتی اور امن بانٹنے والے دین کی ڈکشنری میں دہشت
گردی کے لفظ کی کوئی گنجائش نہیں
انسانوں کے مابین محبت بلا امتیاز رنگ، نسل اور مذہب ہونی چاہیے تبھی دنیا امن کا
گہوارہ بن سکے گی
انڈیا آنے کا مقصد اعتماد کا پل قائم کر کے مذہبی رواداری، برداشت، انسانی احترام
اور مکالمے کے عمل کو آگے بڑھانا ہے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کانیو دہلی میں ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارج‘‘
کے عنوان سے لکھے فتویٰ کی تقریب رونمائی سے خطاب
دو سال قبل خود کش حملوں اور دہشت گردی کے خلاف 600 صفحات کا تفصیلی فتویٰ دینے والے اسلامی دنیا کے عظیم سکالر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری انتہاء پسند عالمی تنظیموں کی طرف سے قتل کی مسلسل دھمکیوں کے باوجود بھارت کا ایک ماہ کا دورہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نیو دہلی میں ’’دہشت گردی اور فتنہ خوارج‘‘ کے عنوان سے لکھے اپنے فتویٰ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرنے کیلئے وہ اسلامک کلچرل سنٹر دہلی پہنچے تو وہاں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ ہزاروں افراد کے چہرے ان کی ایک جھلک دیکھ کر خوشی سے تمتما اٹھے۔ دس منٹ تک کھڑے ہو کر گونجدار تالیوں میں ان کا استقبال کیا گیا۔ فتوی کی تقریب رونمائی میں سابق ریلوے منسٹر سی کے جعفر شریف، قومی کمیشن برائے اقلیتی امور جسٹس وجاہت حبیب اللہ، چیئرمین دہلی کمیشن برائے اقلیت صفدر ایچ خان، جسٹس فخر الدین، ممتاز قانون دان مشتاق احمد، ایرانی ٹی وی کے شمشاد کاظمی، تحریک منہاج القرآن انڈیا کے صدر سید ناد علی، حیدر کمال، سلیم امروھی، عامر رضوی اور دیگر نامور اور موثر شخصیات بھی شریک تھیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور اسلام کے درمیان ربط ڈھونڈنے والے آفاقی دین کی حقیقی تعلیمات سے نابلد ہیں۔ دہشت گردی کا مرتکب انسان ہے نا مسلمان۔
انہوں نے کہا کہ اسلام جیسے سلامتی اور امن بانٹنے والے دین کی ڈکشنری میں دہشت گردی کے لفظ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس لئے میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور دو متضاد رویوں کے درمیان ربط جوڑنے میں وقت ضائع نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ امن کا تعلق جنت سے ہے اس لئے انسانیت کو قتل کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا بلکہ دوزخ کا ایندھن بنے گا۔ اسلام امن کا دوسرا نام ہے مسلمان دنیا میں جہاں بھی ہو گا سراپا سلامتی و امن ہو گا۔ جو دوسروں کی جان لیتا ہے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا۔ دنیا کا کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میرا انڈیا آنے کا مقصد غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ اعتماد کا پل قائم کر کے مذہبی رواداری، برداشت، انسانی احترام اور مکالمے کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انسانوں کے مابین محبت بلا امتیاز رنگ، نسل اور مذہب ہونی چاہیے تبھی دنیا امن کا گہوارہ بن سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ صوفیاء کرام نے کروڑوں افراد کے من کی دنیا بدلی اور معاشروں کو امن کی خیرات بانٹی۔ بیرونی دنیا میں امن تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب فرد کے باطن میں سلامتی اور امن کا ڈیرہ ہو۔ تقریب کا اختتام عظیم سکالر ڈاکٹر طاہر القادری کی امن عالم و باہمی احترام کیلئے رقت آمیز دعا پر ہوا۔ اس موقع پر ہزاروں مرد اور خواتین کی آنکھیں اشک بار تھیں۔
تبصرہ