گجرات حکومت کی طرف سے ڈاکٹر محمد طاہر القادری کوسٹیٹ گیسٹ کا
پرٹوکول
Z+ سیکیورٹی کا انتظام تھا، حفاظت کیلئے 300 کمانڈوز اور پولیس اہلکار تعینات
اولیاء کرام کی ذواتِ مقدسہ بند دلوں کو کھولنے والی چابیاں تھیں
بھارتی گجرات کے شہر کرجن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو سننے کیلئے انسانوں کا سیلاب امڈ آیا۔ انتہا پسندوں کی طرف سے ملنے والی قتل کی دھمکیوں کے باوجود ڈاکٹر طاہر القادری خطاب کیلئے سٹیج پر پہنچے تو لاکھوں افراد نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ گجرات حکومت کی طرف سے انہیں سٹیٹ گیسٹ کا پروٹوکول دیا گیا۔ ان کیلئے Z+ سیکیورٹی کا انتظام تھا، حفاظت کیلئے 300 کمانڈوز اور پولیس اہلکار تعینات تھے۔ پنڈال تک پہنچنے والے راستوں پر بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام سلامتی اور امن و آشتی کا دین ہے اور اس کا پیروکار انتہا پسند اور دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری انسانیت کیلئے رحمت بن کر آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا امتیاز نسل، رنگ و مذہب ساری انسانیت کو حقوق دئیے۔ انسانیت کو انکے حقوق کا شعور عطا کیا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے خطاب کے ابتدائی جملے گجراتی زبان میں بولے اور کہا کہ ’’گجرات والوں کی محبت سے بہت خوش ہوا ہوں اورمیں تمام گجراتیوں کیلئے دعا گو ہوں کہ وہ امن و سلامتی اور خوشحالی سے رہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اولیاء اللہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کا پیغام عام کرنے کیلئے آئے اور انکی ذوات مقدسہ بند دلوں کو کھولنے والی چابیاں تھیں۔ اللہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر بلند کر دیا ہے اور تمام انسانیت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کے ڈنکے بجارہی ہے۔ بھارت کی سرزمین اللہ کے دوستوں سے معمور ہے۔ خواجہ اجمیر رحمۃ اللہ علیہ، خواجہ بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ، نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ، مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت باقی بااللہ رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر اولیاء کرام نے لوگوں کے دل جیت کر اللہ کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ نفرتوں کو ختم کر کے محبت سے رہنے میں ہی سکون ہے۔ سکون نفرت اور عداوت سے نہیں محبت اور سلامتی سے ملتا ہے۔
تبصرہ